ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
مولانا گنگوھی کے یہاں کا کھانا کبھی نصیب نہ ہوا کیونکہ میں کبھی مولانا کا مہمان ہی نہیں ہوا ۔ البتہ ایک مرتبہ مولانا نے خود ہی فرمایا کہ تم نے یہاں کبھی کھانا نہیں کھایا ۔ آج تمہاری دعوت ہے ( اگرچہ معتقدین کو تبرک دینا دعوت نہیں ہے مگر عنوان دعوت ہی کا تھا ۔ اور خوب تکلف کا کھانا تیار کرایا ۔ بس ایک دفعہ کے سوا دوبارہ نصیب نہ ہوا ۔ اور وہاں ٹھہرنے میں چاہے بازارہیکا کھاتے ۔ مگر وہاں بیٹھ کر تو کھاتے ۔ ( ملفوظ 561 ) نکاح ثانی اور مختلف ممالک کے آب وہوا کا اثر : فرمایا کہ بخارا کے ایک سودا گر میری طالب علمی کے زمانہ میں مدرسہ دیوبند میں اکر ٹھہرے انہوں نے سوبیبیوں سے نکاح کیا تھا جہاں جاتے وہیں ایک نکاح کرلیتے تھے 96 میں مرچکی تھیں ۔ چار موجود تھیں ۔ پھر فرمایا کہ عرب میں چونکہ نکاح ثانی سے عار نہیں ۔ ایک عورت سے کئی کئی نکاح آگے پیچھے ہوجاتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ البتہ ہندوستان کا نکاح لوہے جڑا ہوتا ہے نہ طلاق سے نہ موت سے نہ کسی طرح ۔ دوسری جہالت اس کے مقابلہ میں اور بھی ہے بلا سبب فسخ کردیا جاتا ہے چنانچہ ایک قاضی تھے ان سے نکاح پڑھوایافیس کم دی ۔ قاضی جی نے کہا کہ فیس پوری دو ۔ ورنہ ابھی نکاح ادھیڑتا ہوں اور پڑھنا شروع کردیا ۔ والشمس وضحھا ۔ ادھڑبے نکاحا ۔ پھر کہا میں ختم لرتا ہوں ورنہ پورا حق دو ۔ اللہ بچاوے جہالت سے ایساہی ایک پیر صآحب کا قصہ ہے ایک گاؤں میں لوگ ایک اور پیر سے مرید ہوگئے اس پر ان پرانے پیر صاحب نے کہا کہ اچھی بات ہے میں بھی تم کو پل صراط سے دھکا دونگا ۔ تم دوسروں سے کیسے مرید ہوگئے ۔ بس ان لوگوں نے کہا کہ دھکا مت دینا تم اپنا حق لے لیا کرو ۔ پھر فرمایا کہ بعض قوموں میں لڑکی کیجانب سے داماد ڈھونڈا جاتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ ہندوستان کی خاصیت ہے کہ عورت عاشق ہوتی ہے مرد پر ۔ شاید کچھ آب ہوا کا اثر ہو ۔ مرد اپنا دل عورت سے خالی کرسکتا ہے مگر عورت اپنا قلب مرد سے خالی نہیں کرسکتی ۔ کانپور میں ایک قاضی صاحب کے یہاں بعض عورتیں شوہر سے طلاق لینے کے لیے آتی تھیں مگر جب طلاق ہوتی تھی تو دہاڑیں ما ر مار کر روتی تھیں ۔ خاوند کے مرنے کا سخت صدمہ ہوتا ہے ۔ خواہ خاوند کیساہی ہو ۔ ہندی دوہڑں میں پیاوغیرہ کے الفاظ سے عورت