ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
باش کہ تاطبل قیامت زنند آں تو نیک آید و یا ایں ما پھر حضرت والا نے فرمایا کہ جس کی آنکھ کھل جائے تو یہ باتیں کچھ مشکل نہیں آنکھ کھلنے میں کوشش کرے ہمت کی بات تو یہ ہے کہ واقعی جب آنکھ بن گئی تو پھر کیا مشکل ہے ۔ 30 ربیع الثانی 35 ھ بروز جمعہ ملفوظ 303) کج فہم سے نہیں کم فہم سے نباہ ہوسکتا ہے : ایک صاحب نے کہ حضرت والا کی خدمت میں کوئی تحریر نامناسب اور سخت تکلیف دہ بھچی تھی عرصہ طویل بلکہ اطول کے بعد نماز حاضر خدمت ہوئے اور اپنے سرپر سے دوپٹہ اتار کر رکھ دیا اور ایک ڈنڈا رکھ دیا کہ حضرت کو اختیار ہے کہ جتنا چاہیں مجھے اس سے پیٹیں حضرت والا نے فرمایا کہ آپ جایئے مجھے صورت نہ دکھایئے یہ سب مکاری ہے ورنہ اگر محبت ہوتی تو اب تک کیسے چین آتا پھر فرمایا کہ کم فہم سے تو نباہ ہوجاتا ہے مگر کج فہم سے نباہ نہیں ہوتا ۔ میری رائے میں یہ کج فہم ہیں یا ان کے نزدیک میں کم فہم ہوں ۔ بس میرا ان کا نباہ نہیں ہوگا اور میرا یہ کہنا کہ تم مجھے صورت نہ دکھاؤ یہ سنت کے خلاف نہیں ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت وحشی سے فرمایا تھا کہ عمر بھر کبھی سامنے نہ آنا پھر فرمایا کہ مجھے اپنا چشم خدم اور ہجوم بڑھانا منظور نہیں ہے اگر خدا راضی ہے تو سب کچھ ہے ورنہ کوئی کچھ کام نہیں آسکتا ۔ انہوں نے جو کچھ لکھا تھا وہ بطور اظہار رائے کا نہ تھا ۔ بلکہ طعن آمیز کلمات تھے اپنی اس حرکت سے ان پر خجلت طاری نہیں ہوئی ورنہ یہ وہ طریقہ اختیار کرتے کہ جس سے خجلت ظاہر ہوتی ہے میں نے انہیں کیا تکلیف پہنچائی کہ جو انہوں نے مجھے تکلیف دی کہتے ہیں کہ میں مولانا رشید احمد صاحب اور مولانا محمد قاسم صاحب کا ناز پروردہ ہوں بس توجو تمہارے ناز اٹھائے وہاں جاؤ ۔ میں نے کسی کے بلانے کا اشہتار تو نہیں دیا اور وہ حضرات تو کسی نواب کی بھی پرواہ نہ کرتے تھے ان کے تو کیا ناز اٹھاتے پھر فرمایا کہ جب میں برابر ہی ہوں تو پھر میرے پاس کیوں آتے ہیں کانا بھاوے بھی نہ اور کانے بغیر چین بھی نہ آئے دل ملنے کی بات ہے جس سے مل جائے میرے جو دل میں ہوتا ہے وہی زبان پر آتا ہے ایک صاحب کی نسبت فرمایا کہ میں ان سے سلام وبات چیت کرتا ہوں مگر یہ میں نے ان سے کہہ دیا ہے کہ