ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
مولوی صاحب سے کہا کہ ایک ایک شخص کو علیحدہ علیحدہ اطلاع کرکے کسی دوسرے بزرگ سے بیعت کرا دو اور اگر عام اعلان کیا تو اس میں فتنہ ہے لوگ کہیں گے کہ یہ سب ایسی ہی گڑ بڑ کرتے ہوں گے پھر فرمایا کہ آفتاب تو وہ ہے جو بغیر دکھلائے نظر آئے البتہ اگر کوئی مثل خفاش حاجی صاحب کے خلیفہ ہیں ولایتی ہیں جو شخص ان سے مشورہ بیعت لیتا کہ میں حضرت حاجی صاحب سے بیعت ہو جاؤں تو اس سے یہ کہدیتے کہ نہیں فلاں فلاں صاحبوں سے ہوجاؤں جب ان سے کہا گیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں جواب دیا کہ جو شخص مشورہ پوچھتا ہے اس کو اعتقاد نہیں ہے اس لیے ایسے شخص کو حضرت سے بیعت کرا کر اپنے شیخ کے یہاں خوگیری کی بھرتی کیوں بھروں پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ میں تو یہ کرتا ہوں کہ چند بزرگوں کے نام دیئے اور یہ کہدیا کہ سب کے پاس ایک ایک ہفتہ رہ آؤ پھر جہاں دل لگے وہیں بیعت ہوجانا ۔ (ملفوظ 471) فضول جھگڑا : ایک حکیم صاحب کی نسبت فرمایا کہ ان میں انتظامات بہت ہے مہینہ پھر کا نقشہ تیار کیا ہے کہ فلان تاریخ فلاں کو خط لکھنا ہے اور فلاں تاریخ فلاں کو خواہ ان لوگوں کا خط آئے یا نہ آئے ۔ میں نے ان سے کہا تم نے کہاں کا جھگڑا لگایا کسی کا خط آئے جواب دیدو ورنہ نہیں یااگر بہت محبت کا جوش اٹھے تو بھیج دو نہیں تو کہاں کا قضیہ لگایا ۔ 21 جمادی الآخر 1335ھ بیررز یکشنبہ (ملفوظ 272) غلبہ رسوم سے طبیعت کی سلامتی جاتی رہتی ہے : فرمایا کہ حب دنیا ورسوم کے غلبہ سے سلامتی طبیعت رخصت ہوجاتی ہے ایک شخص مثلا صاحب فرمائش تصریح کر رہا ہے کہ اس کام کو اس طرح کرو تو گو وہ غرض دوسرے طریق سے بھی حاصل ہوتی ہے مگر تاہم ہمیں کیا استحقاق ہے اس کام کو دوسرے طریق سے کرنے کا غلبہ رسوم میں جو کام آدمی ایک گھنٹہ پہلے اپنے لیے پسند نہیں کرتا وہی دوسرے گھنٹہ میں دوسرے کے لیے بسند کرلیتا ہے ۔