ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
معلوم ہوا کہ آپس میں نااتفاقی ہے اور بیوی طلاق کی خواستگارہے میں نے کہا کہ پھر اس کو کیوں مقید کر رکھا ہے اس کا فیصلہ کرنا ضروری ہے آپ جایئے اورمعاملہ صاف کرکے آیئے یا تو وہ آپ کے پاس رہنا قبول کرے ورنہ اسکو طلاق دیجئے چنانچہ وہ گئے اور طلاق دیکر آئے پھر وہ کہتے تھے کہ جیسی یکسوئی سے میں نے اب کام کیا ہے ویسا پہلے ہرگز نہ ہوتا پھر فرمایا کہ مقصود تو شریعت ہے شریعت نہ ہوئی تو طریقت کیا چیز ہے حقوق العباد بڑی سخت چیز ہے حقوق اللہ سے بھی سخت ہے پھر فرمایا کہ خدا تعالٰی کے بندے تو آلہ ہیں کہ جو انہیں ایسی ایسی باتیں سوجھا کر کام کرالیتے ہیں اصل کمال تو الہ کا ہے آلتہ کا کیا کمال ہے ۔ (ملفوظ 264) شیطان کے شر سے حفاظت : فرمایا کہ اگر شیطان جن ہے اور انسان کو بہت کچھ نقصان پہنچا سکتا ہے مگرچونکہ اللہ تعالٰٰی کی حفاظت ہےاسلیے وہ کچھ نہیں کرسکتا اللہ تعالٰٰی نے فرشتے حفاظت کیلئے مقرر فرما دیئے ہیں ورنہ اگر حفاظت نہ ہوتی تو شیطان ایک پتھر اٹھا کر مارتا اور کام تمام ہوجاتا ۔ (ملفوظ 265) شیخ نہیں تو گویا دشواری نہیں : فرمایا کہ ایک صاحب سے کسی نے پوچھا کہ آپ کا کوئی شیخ نہیں ہے اگر کوئی دشواری پیش آئی تو کس طرح ہوگی انہوں نے جواب دیا کہ مجھے کوئی دشواری ہی پیش نہیں آئی پھر حضرت والا نے فرمایا کہ جو کوئی راستہ قطع کریگا تو اس کو راستہ میں گھاٹی بھی ملے گی جنگل پھی پڑیں گے اور جو راستہ ہی نہیں چلتا بلکہ چوکھٹ دروازہ کی پکڑے کھڑا ہے اس کو کچھ بھی پیش نہ آئے گا نہ گھاٹی نہ جھاڑی ۔ (ملفوظ 266) نسبت باطن میں اس طرف بھی رضامندی ہونی چاہیے : فرمایا کہ نسبت باطن تو وہی ہے جس میں اس طرف بھی کچھ رضامندی ہو ورنہ اگر یہی اپنے دل میں سمجھتے رہے اپنے آپ کو مقبول تو اس سے کیا ہوتا ہے جیسے کہ ایک طالب علم سے کسی نے دریافت کیا کہ آج کل کس فکر میں ہو انہوں نے جواب دیا کہ آجکل یہاں کی شہزادی سے شادی کرنے کی فکر میں ہوں پھر مسائل نے پوچھا کہ کیا دیر ہے طالب علم نے جواب دیا کہ بس اتنی دیر ہے کہ میں تو راضی ہوگیا ہوں مگر وہ راضی نہیں ہے اس کے راضی ہونے دیر ہے وہ راضی ہوجائے تو بس کام بن گیا ۔