ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
سوئے دریا تحفہ آوردم صف گر قبول افتد زہے عزوشرف 28 ربیع الثانی 1335 ھ بروز چہار شنبہ ( ملفوظ 298 ) پیر پکڑ نے کی رسم پہلوانوں کی ہے : ایک نووارد صاحب نے حضرت والا کے پیر پکڑ نے چاہے مزاحا فرمایا کہ پاؤں پکڑ نے کی رسم پہلوانوں کی ہے کہ وہ پاؤں پکڑ کر دوسرے کو گراتے ہیں اس لیے من تشبھ یقوم فھو منھم میں داخل ہونے کے باعث یہ قابل ترک ہے ۔ 29 ریبع الثانی 1335 ھ بروز پنجشنبہ ( ملفوظ 299 ) بد نظری کا علاج : تمض بصد کے متعلق فرمایا کہ اس کا علاج ہے کہ بس بیچ میں سے قطع کردے بعض لوگ اس خیال سے کہ جب دیکھ جی بھر جائے گا تو نظر خود ہٹ جائے گی اپنی نظر کو نہیں بطاتے یہ ان کا خیال غلط ہے یہ نظر بڑی سخت چیز ہے اسی سے سب کچھ ہوتا ہے ۔ درون سینہ من زخم بے نشان زدہ بحیر تم کہ عجب تیر بے کماں زدہ ( ملفوظ 300 ) رنجیت سنگھ میں شجاعت : فرمایا کہ رنجیت سنگھ کے ہاتھ کھڑے ہونے سے گھٹنوں کو لگتے تھے ایسا شخص قواعد قیافہ سے شجاع ہوتا ہے چنانچہ رنجیت سنگھ میں بھی شجاعت کا مادہ تھا ۔ ( ملفوظ 301 ) باتیں حضرت گنج مراد آبادی کی : فرمایا کہ مولانا شاہ فضل الرحمٰن صاحب بہت بھولے تھے ایک مرتبہ فرمانے لگے کہ جب ہم جنت میں جاؤیں گے اور حوریں ہمارے پاس آئیں گی تو ہم صاف کہہ دیں گے کہ بی بی اگر قرآن پڑھو تو بیٹھ جاؤ ورنہ پھر شاہ صاحب نے فرمایا کہ جو نماز میں مزہ ہے وہ نہ کہ کوثر میں ہیں اور نہ کسی چیز میں ہے جب نماز میں سجدہ کرتا ہوں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ میاں نے پیار کرلیا پھر فرمایا کہ جب شاہ صاحب شیر خوار تھے اپنی والدہ کو ایس جگہ جہاں ڈھولک