ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہیں اور میرے ہی دنوں میں سفر ہوتا ہے ۔ عورتوں کا ایسا ہی معاملہ ہے ہم نے بھی نیت کرلی ہے کہ سنیں گے جو کچھ کہا جائے گا ۔ ضابطہ کا برتاؤ کرنے کو تو دل نہیں چاہتا یہ دل چاہتا ہے کہ میری وجہ سے دل آزادی نہ ہو ۔ رنج نہ پہنچے قاعدہ ہے متعلقین کو اپنے سر پرست سے محبت ہوتی ہی ہے ۔ اس کی راحت کا بھی خیال ہوتا ہے پس گھر میں کا اس موقعہ پر قبول دعوت سے رنجیدہ ہونا بیجا نہیں ہے ۔ انہوں نے بھی کل گوشت منگالیا ہے وہ آج خرچ ہوگا ایسی تنگی ہوتی ہے ایسے موقعہ پر کہ قبول کروں تو لوگ نہیں کرتے ممکن تھا کہ میری کسی اور نے گڑھی سے آنے کے بعد کی دعوت کردی ہوتی تو میں ان کی دعوت کس طرح قبول کرسکتا تھا پھر ان کے بغیر پوچھے دعوت کے انتظام کے بارے میں کثیر والو قوع مولوی صاحب کے ایک عزیز ۔۔۔۔۔ سے فرمایا کہ انہوں نے بغیر میرے آئے ہوئے سامان کیوں کرلیا ۔ انہوں نے عرض یہ کیا کہ حضرت کی کل شام کی واپسی کی خبر تھی فرمایا کہ موانع بھی تو پیش آجاتے ہیں اور یہ مواقع کیثر الوقوع ہیں نادار الوقوع بھی نہیں ہیں پڑھے لکھے آدمی کو احتمال بھی تو ہونا چاہئے آخر پڑھے لکھوں اور بے پڑھوں میں کچھ فرق بھی تو ہونا چاہئے ۔ دانشمند ہو کر ایسا کام کیوں کرتے ہیں جس سے کاجی برا ہو خلاف اصول بات سے تکلیف ہوتی ہے ۔ آپ کو بھی اور دوسروں کو بھی ان مولوی صاحب کے عزیز نے عرض کیا کہ خیر کل کو دعوت ہوجائے گی فرمایا کہ آئندہ توجو کچھ ہوگا وہ ہوگا مگر اب تو جی برا ہوا بعض عذر ایسے ہوتے ہیں کہ کوئی ان کو قوی سمجھتا ہے اور دوسرا ان معمولی سمجھتا ہے ۔ ( ملفوظ 166 ) اشتہاروں میں واہیات الفاظ : ایک اخبار ڈاک سے وصول ہوا فرمایا کہ نہ معلوم لوگ کیوں بے فائدہ میرے پاس اخبار بھجیتے ہیں ایک مرتبہ بہت سے اخبار جمع ہوگئے تھے میں نے گڑی کی گڑی مطبع میں بھیج دی لہ استری کے کام آجاویں گے پھر اس اخبار کا ایک ورق کھول کر ملاحظ فرمایا پہلے ہی صفحہ پر صابن کا اشتہار تھا اور اس کی سرخی تھی ،، پری جمال صابن ،، اشتہار کے مضمون میں واہیات الفاظ تھے پڑھ کر ذرا سنائے پھر فرمایا کہ آجکل بڑی بے حیائی پھیلی ہے اشتہاروں کا بھی عجیب ڈھنگ ہوگیا ہے ۔