ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 236 ) محمد نبی نامی آدمی کا مقدمہ : فرمایا کہ ایک شخص کا نام تھا محمد نبی ان کا مقدمہ کسی یورپین جج کے اجلاس میں تھا تاریخ کے دن پیشی کے وقت نام پوچھا گیا تو مستغیث نے محمد نبی بتلایا جج صاحب نے کہا کہ اپنا نام بتاؤ محمد نبی تو عرب میں تھے تم وہ نہیں ہو ۔ لوگوں نے کہاکہ صاحب ا کا یہی نام ہے اس نے کہا کہ نہیں یہ نام ان کا نہیں ہوسکتا اور تمام مثل نکلواکر سب جگہ سے محمد نام کتوا کر نبی بخش نام بنوادیا اور اس شخص کو ڈانٹا کہ خبردار جو آج سے تم نے محمد نبی نام لیا پھر فرمایا کہ وہ بیچارہ کیا جانتا تھا کہ نبی بخش نام نہیں رکھنا چایئے اس نے تو اپنی رائے میں اچھا ہی کیا ورنہ غلام نبی نام مناسب ہوتا ہے ۔ ( ملفوظ 237 ) اہل اللہ اس بات پر قادر ہیں کہ وعظ میں کسی کو رونے نہ دیں : دوران درس مثنوی میں فرمایا کہ اہل اللہ اس بات پر قادر ہیں کہ اگر وہ قصد کریں تو وعظ وغیرہ اس طرح بیان فرمائیں کہ کسی پر مطلق اثر حالی نہ ہو صرف اثر عقلی تو ہو مگر رونا چیخنا چلانا وغیرہ نہ ہو ۔ اس پر اپنا قصہ بیان فرمایا کہ جب میں کانپور میں تھا بعض احباب کی تو رائے یہ ہوئی کہ ایام عشرہ محرم میں لوگ نا جائز محفلوں میں شریک ہوتے ہیں اس سے اگر آپ بھی ان ایام میں کچھ احکام وواقعات وغیرہ ان ایام کے متعلق بیان فرمادیا کریں تو مناسب ہے میں نے یہ کام شروع کردیا اور اول حضور سرور عالم صلی اللہ علیھ وسلم کی وفات شریف کا بیان کیا ۔ پھر حضرت ابوبکر صدیق رضہ کی وفات کا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ۔ اسی طرح بیان کرتے کرتے سب سے آخر دن حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بیان کا نمبر آیا ۔ اس دن میں نے قصدا یہ اہتمام کیا کہ میں اہنے بیان میں ایسے خشک الفاظ لاؤں کہ جس سے کسی کو رونا ہی نہ آئے اگرچہ اس میں مجھے تعب تو بہت اٹھانا پڑا مگر میں نے اس کو بنایا اور یہ بھی خیال رکھا کہ میرا قلب بھی طبعا متاثر نہ ہونے پائے ۔ چنانچہ میں نے سارا بیان ختم کردیا مگر کسی کو ذرا بھی رونا نہ آیا اور پہلے دنوں میں لوگ بیان کے وقت مچھلی کی طرح تڑپا کرتے تھے اس دن بھی بہت کچھ منہ بنایا مگر کسی کو رونا نہ آیا شیعہ لوگ بھی ان بیانوں میں آیا کرتے تھے سب کو بڑا تعجب ہوا کہ آج کیا کردیا حالت ہی دوسری ہوگئی پھر فرمایا کہ جب چھوٹے آدمی اس بات پر قادر ہیں تو انبیا علیم السلام کی تو بڑی شان ہے وہ تو بدرجہ اولٰی اس پر قادر ہوں گے ۔ ( پس داؤد علیہ السلام کے اس خطاب کی یہی توجیہ ہے جو ان کے مسجد نہ بناسکنے کی وجہ میں فرمایا گیا ہے دفتر چہارم )