ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
نہ کرنا کیونکہ یہ محض ہیں حنفیہ میں بڑے عالم دیکھے البتہ ان کو یہاں اس پر شبہ ہوا کہ چشتیہ نقشبند یہ یہ کیا بات ہے میں نے کہا نہ سہی کام کیے جاؤ ۔ بزرگوں کا اتباع کرو ۔ ایک بیان میں میں نے کیا کہ گیر مقلد بھی تو حنفیہ ہیں کیونکہ کوئی گیہوں کاڈھیر ایسا نہیں ہوتا جس میں جو نہ ہو ۔ مگر با اعتبار غالب کے وہ ڈھیر گیہوں کا کہلاتے ہے اسی طرح تارکین تقلید کے اعمال میں بھی غالب حنفیت ہی ہے کیونکہ دو قسم کے اعمال ہیں دیانات اور معاملات ، معاملات میں تو حنفیہ ہی کے فتوے سے اکثر کام لیتے ہو اور دیانات میں بھی غیر منصوص زیادہ ہیں جن میں حنفیت کا لباس لیا جاتا ہے تو خلاف کی مقدار بہت کم ہوئی بس اس کے پیچھے کیوں علیدہ ہوتے ہو ۔ چنانچہ ایک منصف غیر مقلد نے کہا کہ غیر مقلد تو عالم ہوسکتا ہے ہم جاہل کیا تقلید کو چھوڑیں گے ۔ ہمیں تمہاری تقلید سے عار نہیں آتی تو امام ابوحنفیہ کی تقلید سے کیا عار آویگی مثلا ہم پہلے مولانا رشید احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھ کر عمل کیا کرتے تھے اب آپ سے پوچھ کر عمل کرتے ہیں ۔ ( ملفوظ 625 ) اشتہار و امتیاز سے کلفت : فرمایا کہ عید کی نماز کے یے بہت لوگوں نے چاہا کہ میں پڑھایا کروں ۔ مگر میں نے کبھی پسند نہیں کیا کسی بات میں بناء کے وقت مصلحت ہوتی ہے مگر بعد میں وہی مصلحت سبب ضرر کا بن جاتی ہے ۔ مثلا جو امر اس وقت سبب ہوتا ۔ عید کی نماز اور جمعہ کی نماز کے یہاں قائم کرنے کا اگرچہ وہ ایک خاص مصلحت ہوتی لیکن بعد ہمارے مرنے کے اگر وہ جانشین نالائق ہوئے تو وہ دعوے کریں گے مگر وہ نماز میرے نزدیک سہل ہے اس بات سے کہ ایک حرام چیز کی بنا ڈالی جاوے ۔ تحزب اور مجمع بنانے سے سخت نفرت ہے چاہتاہوں کہ ایسی گمنامی کے ساتھ زندگی ہوکہ کام تو سب ہوں مگر کسی کو خبر نہ ہو ۔ ایک صاحب جو اس وقت حاضر تھے انہوں نے عرض کیا کہ یہ حضرت کا اخلاص ہے فرمایا کہ حضرت اخلاص کیا ایک طبعی امر ہے میں اشتیار وامتیاز کی کلفتوں اور تعب کو دیکھتا ہوں ۔ مقتداء بننے میں بار بہت پڑتا ہے ۔ بس اس بار کا تحمل نہیں اور یو عنوان جو چاہیے بنالیا جاوے ۔ زائد نہ داشت تاب جمال پری رخاں کنجے گرفت و ترس خدارا بہانہ ساخت