ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
کفر تو نہیں ۔انہوں نے کہا تم باربار کیوں پوچھتے ہو ۔ آخر یہ کیا بات ہے بھائی نے کہا اس عبارت والے کو کافر بتایا جاتا ہے انہوں نے کہا اس کا کافر کہنے والا خود کا فر ہے تب بھائی نے کہا کہ آپ کے ممدوح صاحب کافر بتلاتے ہٰیں اس پر انہوں نے کہا کہ میں اب ان کی کبھی تعریف نہ کروں گا اور میں میں اس امر کا اعلان تو نہیں کرسکتا ، کیونکہ اتنی ہمت نہیں مگر احتیاط کرونگا ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اگر ان کو پہلے سے نام بتلا دیا جاتا تو وہ بھی ہاں میں بال ملانے لگتے ۔ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا آج کل قائل سے قول کو جانتے ہیں قول سے قائل کو نہیں جانتے ۔ (ملفوظ 537 ) آج کل کی درویشی کا معیار: فرمایا کہ ہمارے بزرگوں کو لوگ درویش نہیں سمجھتے کیونکہ ان کے یہاں کوئی پکھنڈ نہیں ہے پھر فرمایا کہ ہمارے چشتی اس وقت کے بہت نقشبندیوں سے اچھے ہیں ۔ (ملفوظ 538) مولد شریف مشروط بیان : فرمایا کہ کانپور میں ایک صاحب نے جو نہر کے ڈپٹی مجسٹریٹ تھے ۔ مجھ سے مولود پڑھنے کی درخواست کی اور یہ کہا میرا جی چاہتا ہے کہ آپ بیان کریں اور جو امور منکر ہیں انکونہ کریں ۔ میں نے کہا کہ اکثر اوامر منکر ہوتے ہیں ایک تویہ کہ لوگ روایات بیان کرنے میں گڑ بڑ کرتے ہیں اور قیام کا التزام کرتے ہیں سو یہ تو میرے قبضہ میں ہے اور ایک امر آپ کے اختیار میں ہے یعنی مٹھائی بانٹنا ۔ سوآپ مٹھائی تقسیم نہ کرنا ۔ اس پر وہ راضی ہوگئے لیکن مٹھائی آچکی تھی میں نے کہا کوئی قفل لگا کر کنجی مجھے دیدی جائے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ میں نے بیان کردیا ۔ صبح کو لوگوں نے کہا مٹھائی تو تقسیم کردیجیئے ۔ اب رسم کا وقت نکل گیا ۔ ان صاحب نے کہا کہ میں نے ان کے خلا ف کوئی کام نہیں کیا ہے اگر وہ اجازت دیں گے تب تو تقسیم ہوجاویگی ۔ ورنہ نہیں چنانچہ مجھ سے دریافت کیا گیا ۔ میں نے کہا کہ اس کا زیادہ حصہ تو مساکین کو دیدیا جائے اور اس کا ثواب روح مبارک ﷺ کو بخش دیجیئے اور باقی احباب کو تقسیم کردیں ۔ انہوں نے سب مساکین کو تقسیم کردی اور کسی کو نہیں دی اور میں اس سے زیادہ خوش ہوا کہ انہوں نے میرا حصہ بھی نہیں دیا۔