ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
کرتا ہوں ۔ ( جامع عفی عنہ ) ( ملفوظ 139 ) عدل دیکھا نہیں کیسا ہو تا ہے : فرمایا کہ نکاح ثانی کر کے لوگ عدل نہیں کرتے بس عدل کا نام ہی سنا تھا دیکھا تو ہے نہیں کہ عدل کیسا ہوتاہے آجکل نکاح ثانی کر لے تو نیت مجاہدہ کرے کیونکہ یہاں جتنا عزاب ہوگا ( یعنی جس قدر تکلیف دو بیویوں کے ہونے سے ہوگی کیونکہ وہ حسب عادت پریشان اور تنگ کریں گی اس کا جو اجر خدائے تعالیٰ کے یہاں سے ملے گا ) ( جامع عفی عنہ ) ( ملفوظ 140 ) ریئس بھی ، بزرگ بھی : فرمایا کہ مولوی شیخ محمد صاحب اکثر جوش میں فرما دیا کرتے تھے کہ میں نرا بزرگ نہیں ہوں بلکہ ریئس بھی ہوں پھر فرمایا کہ مولانا پر ذرانقشبندیت غالب تھی اور ہمارے حضرت حاجی امداداللہ صاحب پر چشتیت غالب تھی ۔ ( ملفوظ 141 ) ماما کا دھوکہ : فرمایا کہ یہ لکھنئو کا واقعہ سنا ہے ۔ ایک ماما بچہ کو کندھے سے لگائے ہوئے ایک بزاز کی دکان پرآئی اور چند قیمتی کپڑے بطور نمونہ لے گئی اور بچہ کو بزاز کی دکان پر لٹا دیا بزاز نے یہ خیال کرلیا کہ جب اس نے بچہ کو میری دکان پر چھوڑ دیا تو یہ کپڑے لیکر کہاں جائے گی ایسا تو نہیں کرسکتی کہ بچہ کو چھوڑ دے بہت دیر ہوگئی اور واپس نہ آئی اور بچہ بھی بالکل چپ چاپ لیٹا رہا بالکل ہلا جلا نہیں تب بزاز نے دیکھا تو بچہ مردہ پایا بہت پریشان ہوا اور کسی کو اس واقعہ کی اطلاع تک نہیں کی اور چپکے چپکے بچہ کو دفن کرادیا کہ یہ بلا کہیں میرے سر پر نہ پڑے ۔ (ملفوظ 142 ) سیاح عورت کی ہوشیار : فرمایا کہ ایک سیاح عورت لکھو میں ایک بڑے بزاز کی دکان پر آئی اور کپڑا دیکھنے کیلئے نکلواایا اور اس کپڑے کو اپنی گاڑی پر رکھوالیا اور بزار سے کہا کہ تم بھی گاڑی پر بیٹھ کر ہمارے ساتھ چلو ہم یہ کپڑا اپنے صاحب کو دکھلالیں وہ تم کو دام دیدیں گے ۔ وہ بیچارہ گاڑی پر بیٹھ کر ساتھ چل دیا وی عورت پہلے شفاخانہ میں سول سرجن سے کہہ آئی تھی کہ ہمارے ایک ملازم کو جنون ہوگیا ہے اور وہ حالات جنون میں یہ کہا کرتا ہے کہ دام لاؤ ، دام لاؤ میں اس کو لاتی