ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
کسی کی روایت بیان کرتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ ان میں آپس میں رنج ہے اور مولانا محمد قاسم صاحب راوی کو ڈانٹتے تھے اور مولانا محمد یعقوب صاحب خود اس قدر افادات فرماتے کہ کسی کو روایت کرنے کی نوبت ہی نہ آتی پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ ندوہ والوں نے حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں میری شکایت کی اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ نہیں اس کی ایسی طبیعت نہیں ہے اور مجھے خط میں یہ شعر تحریر فرمایا من نہ گویم کہ ایں مکن آن کن مصلحت بین و کار آسان کن پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب سے ایک مرتبہ شریف صاحب کو کسی نے بد گمان کردیا اور وہ شخص اتفاق سے ایک بار حضرت کی مجلس میں آگیا حضرت نے خوب لتاڑا حضرت کسی بڑے سے بڑۓ نواب کی بھی کچھ حقیقت نہیں سمجھتے تھے اور شریف صاحب کی نسبت فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ وہ یہاں سے مجھے علیحدہ کردیں گے سو کردیں ۔ میں جہاں بیٹھوں گا وہیں مکہ ہے کچھ اسی شہر کا نام مکہ نہیں ہے پھر اس کا راز فرمایا کہ حقیقت کعبہ کی تجلی الوہیت اور حقیقت مدینہ کی عبدیت ہے تو اہل معنی ان حقائق پر نظر رکھتے ہیں گو جامعیت یہ ہے کہ حقیقت اور صورت دونوں کو لے ۔ 15 جمادی الآخر 35 ھ بروز دو شنبہ (ملفوظ 443) خادم ہونے کا دعوٰٰی : ایک صاحب کی نسبت فرمایا کہ وہ فلاں صاحب کو اپنے حالات باطنی لکھتے ہیں مجھ سے آج تک کوئی بات نہیں پوچھی اور پھر خادم ہونے کا دم بھرتے ہیں ۔ (ملفوظ 444) خود بخود بر خوردار : ایک صاحب نے اپنے پتہ کے لفافہ پر ( جولفافہ کہ جواب کیلئے بھجا تھا ) اپنے نام کے ساتھ لفظ ،، برخوردار ،، لکھا تھا حضرت والا نے تحریر فرمایا کہ کیا میں نے آپ کو اس سے پہلے یہ لفظ لکھا ہے یا آپ نے مجھے لکھ کر بتایا ہے کہ یہ لکھا کرو ۔