ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
کہ دوکا شتکاروں کی نالش ایک ہی درخواست میں کردیں ۔ ( ملفوظ 252 ) مولویوں کی کنجوسی کی وجہ : فرمایا کہ مولوی لوگ بیچارے کنجوس اسی وجہ سے مشہور ہیں کہ ان بیچاروں کی نظر کارروائی پر ہے بعض مرتبہ میں نے سینک سے خط لکھ لیا ہے اسی طرح مولوی لوگ کاغذ بھی ذراساہی لیکر اس سے کام چلالیتے ہیں ۔ 23 ربیع الثانی 35 ھ بروز جمعہ (ملفوظ 253) بے تکلفی کی علامت : فرمایا کہ بعض لوگ بے وقت جبکہ میں کسی کام میں مصروف ہوتا ہوں پاس آکر بیٹھ جاتے ہیں اس حرکت سے ذہن اس کام کے انجام دینے سے منتشر ہوجاتا ہے ایک مولوی صاحب خلوت میں بلا اجازت میرے پاس پہنچ گے ہیں میں نے کہا کہ آپ تو عالم ہیں استیذان کا مسئلہ جو حدیث و قرآن میں ہے وہ ایسے ہی خلوت کے موقعوں کیلئے ہے یہاں تک کہ میں نے صاف صاف کہہ دیا کہ آپ یہاں سے تشریف لے جایئے مگر وہ نہ اٹھے پھر فرمایا کہ اگر کوئی بے تکلف شخص ایسے کام کے وقت جس میں دوسرے کے بیٹھنے سے طبیعت کو انتشار نہ ہو آبیٹھے تو خیر مضائقہ نہیں مگر بے تکلفی کی یہ علامت ہے کہ اگر ہم پیر پھلا کر اس کے کندھے پر بھی رکھ لیں تو کسی جانب انقباض نہ ہو مگر ایسے بے تکلف بہت کم ہوتے ہیں ۔ (ملفوظ 254) وقت خوردن ہم یکساں شوند : نواب سعادت علی خان کے زمانہ میں کائستھوں کو سرکاری ملازمت بوجہ ان کے رشوت خوار ہونے کے نہیں ملتی تھی ایک کایستھ نے اس امرکی درخواست کی کہ آپ نے سب کو یکساں سمجھ لیا ہے یہ اصول آپ کا غلط ہے اور گلستان سے اس کا احتجاج کیا کیونکہ اس کو معلوم تھا کہ نواب صاحب کو گلستان بوستان سے زیادہ انسیت ہے ۔ چنانچہ یہ شعر لکھا کہ نہ ہر زن است ونہ ہر مرد مرد خدا پنج انگشت یکساں نہ کرد نواب صاحب نے جواب لکھا لیکن وقت خوردن ہمہ یکساں شوند یعنی جس طرح