ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 14) رات کو لکھنے میں تعب : فرمایا کہ رات کے لکھنے سے تعب بہت زیادہ ہوتا ہے چنانچہ میں مثنوی شریف کی شرح لکھتے میں ایک دفعہ پوری رات اور صبح کو دوپہر تک جاگا اور لکھتا رہا اس کے بعد بس بیمار ہو گیا کئی دن بیمار رہا میری طبیعت رات کو لکھنے کی متحمل نہیں بعض لوگوں نے مجھے رات کو لکھنے کا مشورہ دیا مگر مضرت کے سبب رات کو لکھنا ٹھیک نہیں ۔ (ملفوظ 15 ) جوتہ دل سے نہ اترے فرمایا کہ ہمارے قصبہ میں شیخ بہرام بخش نہایت دانا شخص تھے ایک مرتبہ انہوں نے جوتا خریدا لوگوں نے راستہ میں دریافت کیا کہ کیا قیمت ہے دو روپیہ انہوں نے کہا کہ دو روپیہ میں تو ٹھیک نہیں ہے شیخ صاحب نے کہا اور کتنے کا ہے کہ پونے دوکا ہے ۔ پھر آگے چلے دوسرے نے پوچھا کہ جوتا کتنے کا لیا ہے کہا کہ پونے دو کا اس نے جواب دیا کہ پونے دو کا پھر آگے چلے تو پھر کسی نے قیمت پوچھی اب کی مرتبہ ڈیڑھ روپیہ قیمت بتائی تو اس پر بھی کسی نے کہا یہ تو سوا روپیہ کا ہے ۔ اسی طرح ہوتے ہوتے شیخ مکان کے قریب تک پہنچے اور لوگوں نے ایک روپیہ قیمت جو تہ کی آخر میں تجویز کی اور یہی قیمت سن کر پھر شیخ بہرام بخش گھر میں داخل ہوگئے ۔ پوچھا گیا کہ پہلے ہی سے ٹھیک قیمت کیو ں نہ بتلا دی جواب دیا کہ ہم نے تو دل سے جوتا لیا لوگ اس کو دل سے اتارتے ہیں کوئی کسی قیمت کا بتاتا ہے کوئی کسی کا اس لئے میں نے پہلے ہی سے بڑھا کر کہی تاکہ گھٹتے گھٹتے ٹھیک رہ جائے اور میرا دل جوتا سے برا نہ ہو ۔ (ملفوظ 16 ) شیخ بہرام بخش کی خدمت وبے نفسی کے واقعات : فرمایا کہ شیخ بہرام بخش تمام محلہ کی عورتوں کا سودا بازار سے لایا کرتے تھے بازار جاتے وقت سب سے پوچھتے کہ تجھے کیا منگانا ہے اور تجھے کیا منگانا ہے ۔ اور سب سے دام اور برتن لے چلتے اور لا کر سب کا سودا گھروں میں پہنچا دیتے اگر کوئی عورت کسی چیز کو برا بتلاتی مثلا دہی کو کہ کھٹا ہے تو کہتے اچھا لا بیٹی لا اور اس کی قیمت کو واپس کر دیتے اور وہی خود پی جاتے یا گھر لے آتے اور پھر اس کا سودا کبھی نہ لا کر دیتے اور یہ کہتے کہ