ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہیں ۔ بھلا اسے کھانے سے کیا علاقہ ۔ مگر وہ بھی کھانے کے متعلق ہیں ۔ اسی لیے کمانا بال بچوں کے لیے فی نفسہ دین نہیں ہے ۔ البتہ معین دین ہے ۔ دین خالص تونام تعلق مع اللہ کا ۔ البتہ اگر دین کے موافق بال بچوں کی خدمت کرے تو ثواب ملتا ہے ۔ (ملفوظ 715) کتابوں سے فائدہ حاصل کرنے کی شرط: فرمایا کہ اصل مادہ پیدا کرنے کی چیز صحبت ہے ۔ یوں کتابوں کے دیکھنے سے بھی نفع ہوتا ہےمگر شرط یہ ہے کہ اس قصد سے دیکھے کہ باطن درست ہو اور یہ قصد بھی رکھے کہ جہاں ذراشبہ ہوگا پوچھوں گا ۔ (ملفوظ 716) قیاس مع الفارق : فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰٰی عنہا فرماتی ہیں کہ تم حضرت ﷺ کی تقبیل فی الصوم پر اپنی تقبیل کو قیاس مت کرو کیونکہ آپ اپنے نفس پر زیادہ قابو رکھتے تھے ۔ (ملفوظ 717) اپنے سے بھاگنا پڑا مشکل ہے : فرمایا کہ شیطان کےپاس شہوت وغضب وغیرہ جدا گانہ آلات نہیں ہیں ۔ وہ انسان ہی کے ان آلات سے کام لیتا ہے ۔ اسی واسطے سالکین کو تعلیم کی جاتی ہے ۔ کہ اپنے کو کسی وقت فارغ مت سمجھو ۔ پھرفرمایا کہ اپنے سے بھاگنا بہت مشکل ہے ۔ جس شخص کی ہستی ہی اس کی دشمن ہوا سے چین کہاں ۔ ہستی کا مٹانا یہ ہے کہ فنا کردے ۔ (ملفوظ 718) صوفیوں کی کتابیں ہر کسی کو نہیں دیکھنی چاہیے : فرمایا کہ عام لوگ کتابیں دیکھنے لگتے ہیں ۔ حالانکہ کتابیں دیکھنے کے لیے جامع شخص ہونا چاہیے ۔ صوفیوں کی نازک کتابیں دیکھنے لگتے ہیں ۔ بس اپنا ایمان خراب کرلیتے ہیں ۔ (ملفوظ 719) اپنی مشکل دوسرے کے آئینہ میں : فرمایا کہ ایک بزرگ کی خدمت میں ان کے ایک معتقد حاضر ہوئے بس مکر مرجھا گئے ۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا بات ہے عرض کیا کہ یہاں آکر ایک عجیب بات دیکھی کہ آپ کی سورکی سی شکل نظر آتی ہے ۔ ان بزرگ نے فرمایا کہ اچھا تم جاکر ایک چلہ کھینچو پھر آنا ۔ جب پھر آئے تو کتے کی شکل نظر آئی ۔ اسی طرح پھر بلی کی پھر انسان کی سی نظر آئی ۔ تب ان بزرگ