ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 557 ) علی گڑھ کے طلباء کے نزدیک دوبرے افراد : فرمایا کہ ایک واعظ خوشامدی کالج علی گڑھ میں پہنچے ۔ اور وعظ میں بیان کیا کہ ڈاڑھی منڈانے میں کچھ حرج نہیں ہے اللہ تعالٰی صورتوں کو نہیں دیکھتے بلکہ دلوں کو دیکھتے ہیں ۔ وہاں کے بعض لڑکے کہتے تھے کہ ایسے ایسے آکر ہمیں بگاڑتے ہیں ہمیں دو شخص برے معلوم ہوتے ہیں ایک تو وہ جو ہمیں کافر کہے اور دوسرے وہ جو ہماری ہاں میں ہاں ملائے ۔ ( ملفوظ 558 ) مدرسہ دیوبند کا مایا ناز : فرمایا کہ مدرسہ دیوبند کی بنیاد ایسے خلوص سے رکھی تھی کہ اب تک اس کا اثر ہے بڑے بڑے مدرسے دیکھے مگر آخر کار کچھ بھی نہ دیکھا مدرسہ دیوبند کی تعلیم کی بابت بڑے بڑے انگریزوں کی تحریر ہے کہ اگر اس مدرسہ کی مزہبی تعلیم میں دنیاوی تعلیم شامل کی گئی تو اس کا مذہبی خالص رنگ باقی نہ رہگا جو اس مدرسہ کا مایہ ناز ہے پھر فرمایا کہ مولانا عبد الرحیم صاحب فرماتے تھے کہ مدرسہ دیوبند میں جمہوریت کی شان ہے اس میں چاہے کوئی خاص شخص نہ ہو مگر یہ باقی رہے گا چنانچہ اس کی حفاظت کا کچھ مستقل انتظام نہیں جو کوئی اس کی خدمت کرتا ہے وہ اپنے لیے کرتا ہے اس کی حالت اسلام کی سی ہے ۔ اگر کوئی بادشاہ بھی مسلمان ہوجاوے تو اپنے لیے اس نے بہتری کی ۔ اسلام کا کیا بڑھ گیا کچھ بھی نہیں ۔ رامپور میں ایک مرتبہ ایک بزرگ کا وعظ ہوا ۔ انہوں نے فرمایا کہ اسلام اس وقت ایسا ہوگیا ہے جیسے بیوہ عورت کہ وہ ہر طرف نگاہ اٹھا کر دیکھتی ہے کہ میری کوئی دستگیری کرنے والا ہے پھر جب میرا بیان ہوا تو میں نے کہا کہ اسلام کو کسی کی امداد حاجت نہیں وہ نہ عورت ہے اور نہ بیوہ ہے ۔ وہ مرد ہے جو کوئی اس کی خدمت کریگا ۔ اپنی سعادت کے لیے کریگا اسلام کو حاجت نہیں یہ سن کر پٹھان جوش میں آگئے اور مدرسہ کے لیے خوب چندہ جمع ہوا ۔ پھر فرمایا کہ جو کچھ بیان کیا گیا تھا وہ خلوص سے بیان کیا گیا تھا ۔ نیت دونوں بیان کرنے والوں کی اچھی تھی ۔ ( ملفوظ 559 ) ذکر کا اثر ضرور ہوتا ہے : فرمایا کہ یہ جو مشہور ہے کہ