ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
خدائے تعالٰی پر الزام ہے کہ انہوں نے اسی طرح تجویز کردیا کیونکہ تقدیر کے معنی یہی ہیں یہ بھی بڑی ہی سخت بات ہے مگر خیال نہیں کیا جاتا وجہ یہ ہے کہ حق تعالٰی کی عظمت کا دھیان باندھا کریں تو قلب میں عظمت خدا وندی پیدا ہوجائے اور ایسی غلطیاں نہ ہوں ۔ ( ملفوظ 212 ) بزرگوں کی بات نہ ماننے سے شیطان کا چپت : ھرمایا کہ ایک مرتبہ انشاء اللہ خاں شاعر نواب سعادت علی خاں کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے اور سر کھلا ہوا تھا نواب صاحب نے سرپر ایک چیت لگایا ۔ انشاء اللہ خاں کی نظر نیچے کو تھی مگر چپت کھا کر بھی گردن نیچی ہی رکھی اوپر کو نہیں اٹھائی اور نہ ان کو ہنسی آئی گردن جھکائے ہوئے ہی یہ کہا کہ واقعی جو بزگوں کا کہنا نہیں مانتا اس کو یہی سزا ملتی ہے ۔ اللہ بخشے والد صاحب کو وہ کہا کرتے تھے کہ ننگے سر کھانا نہ کھانا چاہیے ورنہ شیطان سر میں چیت لگاتا ہے یہ کہہ کر باکل ہنسے نہیں اوپر نظر بھی نہیں گویا کہ نواب صاحب کے چیت مارنے کی خبر ہی نہیں ہے ۔ ( ملفوظ 213 ) مہمانی ومیزبانی میں نئے طرز معاشرہ کا نقصان : فرمایا کہ آجکل ہم لوگوں کی معاشرت نئے طرز کی ہوگئی ہے اگر مہمان سے قیام کی مقدار پوچھی جائے تو اس کو خلاف تہزیب سمجھا جاتا ہے اسی طرح بعض مہمان بطور خود کھانے کا انتظام کرتے ہیں مگر میزبان کو اطلاع نہیں کرتے میزبان بیچارہ سامان کرکے کھانا تیار کرتا ہے کہ صاحب ہمارے ساتھ تو کھانا موجود ہے اس سے میزبان کو کس قدر تکلیف اور اس کا کتنا نقصان ہوتا ہے ۔ چنانچہ ایک صاحب جو کہ میرے یہاں مہمان تھے اپنے ساتھ کھانا کھانے کا وقت آیا تو اپنا کھانا کھول کر بیٹھے میں نے کہا کہ آپ نے مجھے اطلاع کردی ہوتی کہ میرے پاس کھانا موجود ہے تومضائقہ نہ تھا اب چونکہ آپ نے اطلاع نہیں کی اور مجھے تکلیف دی لہذا اس کھانے کو کو کہیں اور جاکر کھائیے یہاں نہ کھائیے ۔ پھر فرمایا کہ جب میں سفر کو جاتا ہوں اور سہارنپور میں کچھ قیام کرنا ہوتا ہے اور اسی عرصہ میں کھانے کا وقت ہو تو پہنچتے ہی میں اطلاع کردیتا ہوں کہ کھانا ہمارے ساتھ موجود ہے یا یہ کہ فلاں جگہ کھائیں گے اور اگر ہمراہ ہوتو جاتے ہی میزبان کے کھر بھجوادیتا ہوں اور