ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
نہیں ہوا تھا تو پھر وہ گنوار کیا کہتے ہیں کہ کہنے دو ہوا تھا کشف ۔ اسی سلسلسہ میں فرمایا کہ اسباب طبیعیہ میں سے ایک تصرف بھی ہے ۔ مثلا عناصر میں تصرف کیا بارش ہونے لگی ۔ اس کے اسباب میں سے کسی کا قصد کرلینا ہمت باندھ لینا یہ تصرف ہے مگر چونکہ ہر شخص اس کو جانتا نہیں اس لیے وہ خلاف عادت سمجھا جاتا ہے باقی کرامت میں عدم قصد شرط ہے البتہ عدم علم شرط نہیں اور اب لوگ تصرفات کو کرامات میں داخل کرلیتے ہیں پھر فرمایا کہ ایک بزرگ کسی شہر میں تشریف لیے گئے ۔ ان کی برکت سے ان کے تشریف لے جاتے ہی اس شہر میں بارش ہوئی بس یہ کرامت ہے ۔ ( ملفوظ 782 ) تصرف سے کسی کو ہلاک کرنا تصرف سے چندہ نکلوانا : فرمایا کہ مولانا رفیع الدین صاحب کے والد کامل تھے ۔ ریاضیات میں ایک بد مزہب ریاضی داں آپ سے ملنا چاہتاتھا ۔ وہ کسی بد مزہب سے ملتے نہ تھے ۔ بلکہ مسلمانوں سے بھی بے جرورت نہ ملتے تھے ۔ حتی کہ بلاحاجت کسی کی طرف نظر نہ کرتے تھے ۔ یہ بھی اسراف ہے اور اسکے ملنے کے لیے ایک والتی ملک نے اگر سفارش کی ۔ رات کو دعا کی اے اللہ پاک میں آپ کے دشمنوں سے نہیں ملنا چاہتا ۔ لیکن اگر نہیں ملتا ہوں تو نوکری جاتی ہے اور کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے آپ ہی کے اختیار میں ہے اس عہد کو نباہ کرنا بس اس کے گردے میں درد اٹھا اور مرگیا ۔ اس پر فرمایا کہ انہوں نے قصد ہلاک کا نہیں کیا ۔ دعا کی سواجابت دعا حق تعالٰے کے اختیار میں تھی اور اگر کوئی شخص قصدا ہلاک کرے جیسے کہ ہاتھ سے قتل کیا لوگ اس کو بھی داخل کرامت کرتے ہیں ۔ حلانکہ جب کوئی شخص مباح الدم نہ ہو تو معصیت کبیرہ ہے یہ کرامت نہیں ہے ۔ اسی طرح اگر کسی امیر کے دل میں تصرف سے مدرسہ میں کچھ چندہ دینے کا خیال ہیدا کردیا یہ بھی جائز نہیں اور اکثر ایسے ارادوں کو بقاء نہیں ہوتا ۔ فوری جوش ہوتا ہے مجھے تو اس قسم کی باتیں بری معلوم ہوتی ہیں ۔ ( ملفوظ 783 ) تین چیزیں نہایت آسان ہیں : فرمایا کہ مولانا محمد قاسم صاحب فرماتے تھے کہ دعوت کا کھانا اور جماعت کی نماز ایسی چیزیں ہیں کہ ان میں اپنے اوپر کچھ بوجھ نہیں پڑتا ۔ دعوت کے کھانے کی کچھ فکر نہیں ہوتی کہ کہاں سے آیا ہے اسی طرح جماعت میں اللہ اکبر کہہ کر کھڑے ہوگئے اب کچھ خبر نہیں کہ کیا ہوگا ۔ سببار امام کے ذمہ ۔ پھر تبسم کر کے فرمایا کہ تیسری چیز بد شوق