ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہم تو محنت کر کے لائے اور انہوں نے بری بتلادی ۔ (ملفوظ 17) شیخ بہرام بخش کے خدمت وبے نفسی کے واقعات : فرمایا کہ شیخ بہرام بخش بڑے کریم النفس تھے ان کی کسی سے دشمنی تھی اور اس کا دشمن ایک اور شخص کا دشمن تھا اس دشمن کے دشمن نے اپنے دشمن کو اس طرح نقصان پہنچانا چاہا کہ اس پر کوئی مقدمہ عدالت میں دائر کیا اس خیال سے کہ جب یہ مقدمہ کی پیروی میں جائے گا تو مکان تنہا ہوگا یا تو مکان پر چوری کرادیں گے یا اور کسی طرح بے آبرؤئی عورتوں وغیرہ کی کرادیں گے ۔ چنانچہ وہ شخص جو بہرام بخش کے دشمن تھے مقدمہ کے معاملہ میں گئے اور جب تک وہ مقدمہ سے واپس آئے بہرام بخش برابر ان کے مکان پر سوتے رہے اور گھر کی عورتوں سے کہہ دیا کہ تم بے فکر رہو میں موجود ہوں تم ہر گز کچھ خوف نہ کرنا مجال نہیں کسی کی جو یہاں قدم رکھ سکے وہ بیچاری نہایت اطمینان سے محفوظ رہیں جب اپنے دشمن کے آنے کی خبر سنی تو اس کے آنے سے پہلے پہلے سب اپنا بستر وغیرہ لے کر اپنے گھر آگئے عورتوں نے اس کے آنے پر ذکر کیا کہ تمہارے پیچھے ہمارے مکان پر شیخ بہرام بخش برابر سوتے تھے وہ بہت متاثر ہوا اور آکر شیخ بہرام بخش کے پیروں پر لپٹ گیا اور اپنا قصور معاف کرایا ۔ ( ملفوظ 18) شیخ بہرام بخش کی خدمت وبے نفسی کے واقعات : فرمایا کہ جب شیخ بہرام بخش کی بیوی کہیں شادی وغیرہ میں جاتیں اور نیوتہ دینے کیلئے مثلا دو روپیہ مانگتیں تو وہ پوچھتے کہ وہاں دے کرکیا ہوگا بیوی کہتیں کہ جب ہمارے یہاں کوئی شادی ہوگی تو ہمارے روپے واپس آجائیں گے جواب دیتے کہ اچھا لے میں ان روپیوں کو چولہے میں گاڑے دیتا ہوں جب تیرے یہاں شادی ہو نکال لیجئے اور وہاں دینے میں تو وصول نہ ہونے کا بھی اندیشہ ہے اوریہاں تو بے کھٹکے رکھے رہیں گے جب جی چاہے وصول کر لینا اگر تونے پچاس جگہ دو دو روپے دیئے تو سو روپے ہوئے پورے سو روپیہ کی واپسی مشکل ہے اور چولہے میں جو روپے گڑے ہوں گے تو ضرورت کے وقت سب کے فضول ہے بلکہ اس وقت معاصی کو متضمن ہے ۔