ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
نے خواب میں آپ سے کچھ وظیفہ دریافت کیا اور آپ نے مجھ سے فرمایا کہ ایک روپیہ نذرانہ دو چنانچہ روپیہ روانہ کردوں گا ( پھر خط لکھ کر ان کو روک دیا تھا ) ملفوظ 11) اتنے سے کام کیلئے دور کا سفر : فرمایا کہ اعظم گڑھ سے ایک آدمی صاحب نے ایک مسجد کی بنیاد رکھنے کیلئے بلایا ہے کہ جو کہ تعمیر ہونے والی ہے پھر فرمایا کہ بس اتنے سے کام کیلئے اتنی دور بلایا ہےمجھے کہاں فرصت ہے ۔ ملفوظ 12) مولینا روم اور شیخ سعدی کے کلام کا فرق : فرمایا کہ شیخ سعدی اور مولانا روم کے کلام میں بہت فرق معلوم ہوتا ہے مولانا کا کلام بلا تکلف فن کے اصول پر منطبق ہوتا چلاجاتا ہے اور شیخ سعدی صاحب کےکلام کو منطبق کرنے میں قدرے تکلف ہوتا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مولانا دیکھی ہوئی کہہ رہے ہیں اور شیخ صاحب سنی ہوئی مولانا اگرچہ صاحب حال ہیں مگر جو بات لکھتے ہیں اس کی پوری تحقیق فرماتے ہیں ۔ اور سعدی صاحب حالانکہ مغلوب الحال نہیں ہیں مگر ان کے کلام میں اس قدر تحقیق نہیں حالانکہ غیر صاحب حال کو زیادہ علوم کے متعلق تحقیق کرنی چاہیے مولانا معاملات ومکاشفات ہر دو قسم کے مضامین لکھتے ہیں اور سعدی صاحب صرف معاملات کے متعلق ہیں ۔ ملفوظ( 13) بیداری میں نہ مانا تو خواب میں کہ دیا : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب بڑے ظریف تھے ایک بار کا قصہ ہے کہ آپ نے کسی مالدار شخص کو کوئی سہل دوا کسی مرض کی بتلائی انہوں نے ادنی سمجھ کر استعمال نہ کیا ان کے یہاں ایک حافظ صاحب بابینا رہتے تھے انہوں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی دوا کے استعمال کی تائید کر رہا ہے ۔ حافظ صاحب نے ان صاحب سے کہا وہ صاحب حافظ جی کو لے کر مولانا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خواب بیان کیا ۔ مولانا نے حافظ صاحب سے فرمایا کہ خواب میں جس نے آپ سے کہا اس کی آواز میری جیسی تونہ تھی حافظ جی نے کہا تھی تو کچھ کچھ ایسی ہی مولانا نے فرمایا کہ بس جب تم نے بیداری کی بات کو نہ مانا تو میں نے اس کو خواب میں کہہ دیا ۔