ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
کردیکھ لیا کریں گے ۔ 8 جمادی الآخر 1335 ھ بروز دو شنبہ ( ملفوظ 423 ) مالک مطبع نظامی کا ذکر خیر ۔ عبدالرحمٰن خاں صاحب مالک مطبع نظامی کا ذکر فرمایا کہ وہ تہجد گزار اور ذاکر وشاغل تھے گھر کو خرچ کے لیے 3 روپیہ روز دیا کرتے تھے بے تکلف ایسے تھے کہ کنجڑن سے تر کاری لی اور کرتہ میں رکھ لی اور لے کر چل دیئے اگر کوئی میانجی ان کی اولاد کو مارتا تھا تو ان کو بہت ناگوار ہوتا تھا ان کے قلب میں دین کی اتنی عظمت تھی کہ ان کے صابزادے ابو سعید خاں نے جو ان کی خدمت میں تھے اور حافظ بھی ہیں ایک مرتبہ ان کا جوتا سیدھا کر دیا تھا یہ دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ تمہارے سینہ میں قرآن ہے تم ایسانہ کرو اتنا ادب تھا ان کا انتقال عجب طرح سے ہوا کہ سب اور ادو ظائف ونماز پڑھ کر لیٹے بس سوتے کے سوتے رہ گئے ایک ظریف مولوی صاحب نے کہا کہ شیطان کو بھی دھوکہ ہوا وہ سمجھتا تھا کہ ابھی دو ایک روز اور رہیں گے وہ کسی کام کو گیا وہ پیچھے چل دیئے ۔ وہ بہکا بھی نہ سکا ۔ مگر ان کو جائیداد کا بہت شوق تھا ۔ ( ملفوظ 424 ) گزر کے ڈرسے شیعہ مزہب چھوڑدیا : فرمایا کہ کسی کا قول میں نے سنا ہے کہ غالی شیعوں کے علماء تو کافر ہیں اور عوام فاسق ہیں کیونکہ علماء کو خبر تو ہے اور وہ پھر بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں کانپور میں ہمارے یہاں ایک ماما نوکر تھی وہ اپنی بہن کی حکایت بیان کرتی تھی کہ وہ شیعہ تھی بعد اس کے انتقال کے گزڈالا گیا وہ کہتی تھی کہ میں یہ دیکھ کر سنی ہوگئی کہ میرا بھی یہی حال کریں گے پھر فرمایا کہ اللہ جانے ان کی وہاں کیا حالت ہوگی ۔ مگر یہاں تو صورت دیکھنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص دوزخی ہے ۔ ( ملفوظ 425 ) سنی سید اور شیعہ شید ہوتے ہیں ، امام حسین کا قاتل : فرمایا کہ ایک صاحب کانپور میں وکیل تھے بڑے ظریف تھے ایک سائل آیا کہ میں سید ہوں ۔ انہوں نے مزہب پوچھا معلوم ہو شیعہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سید