ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
بشرطیکہ کسی خاص مصلحت کے خلاف نہ ہو ۔ چونکہ فی نفسہ بیعت کرنا مستحب ہے اور مفسدہ کی وجہ سے مستحب کا چھوڑدینا واجب ہے اس لیے کسی عارضہ کی وجہ سے بیعت سے انکار کرسکتا ہوں ان باتوں سے لوگ خفا ہوتے ہیں اگر غور کریں تو غور کرنے سے مصلحتیں واضح ہو جاویں گی ۔ ( ملفوظ 619 ) طبی موقعوں پر تعویز کا اکثر اثر نہیں ہوتا : ایک شخص نے کنٹھی کا تعویز مانگا ۔ فرمایا کہ کنٹھی مادی مرض ہے اس کا علاج کرنا چاہیے تعویز کا اثر طبی موقعوں پر اکثرنہیں ہوتا ۔ بخار تو کبھی تو بد خوابی فکر رنج یا کوئی بہتر کھانے سے ہوجاتا ہے یا جاڑا بخار مادہ ضعیف سے ہوتا ہے تب تو ایک ہی تعویز سے آرام ہو جاتا ہےاور جہاں مادہ قوی ہوتا ہے وہاں کچھ نہیں ہوتا کیونکہ عادت ک خلاف ہے تو مادہ کا علاج طبسے ہی کرنا چاہیے ۔ ( ملفوظ 620 ) اصلاح کے لیے خود مدت کا تعین ٹھیک نہیں : ایک صاحب نے اپنا قیام کا قصد بزریعہ تحریر ظاہر کیا اور مدت دوماہ کی اصلاح کیلئے لکھی تحریر فرمایا کہ دوماہ کی قید اپنی طرف سے لگانا ٹھیک نہیں عمر بھر کا ارادہ کرلے پھر چاہے دو ہفتہ ہی لگیں اور اگر آپ غریب ہیں اور اس لیے نہیں ٹھہرسکتے تو یہاں بھی تو کل کا قصہ ہے ذمہ داری آپ کی نہیں ہوسکتی ۔ آپ کو یہ سمجھنے کا حق نہ ہوگا کہ میں تو یہاں اجازت لے کر قیام کیا تھا تو بس میری ذمہ داری ہوگی ۔ ( ملفوظ 621 ) حضرت حاجی صاحب میں حسن ظن کا غلبہ : فرمایا کہ مرشدی حضرت حاجی صاحب میں حسن ظن ایسا تھا کہ کسی کی برائی سن کر برائی کا ثر ہی نہیں ہوتا تھا سن سناکر بس یہ فرمادیتے تھے کہ نہیں وہ شخص ایسا نہیں ہے یا تاویل کردیتے تھے ہم لوگ جن بعض لوگوں کی ہندوستان میں تکفیر کیا کرتے تھے ان کے کیے بعض اوقات فرمایا کہ نہیں اچھے لوگ ہیں کوئی غلطی ہوگئی ہوگی ۔ حضرت میں تواضع بڑھی ہوئی تھی اپنے آپ کو ہیچ سمجھتے تھے اس لیے سب اچھے ہی نظر آتے تھے ۔ ( ملفوظ 622 ) لوگوں کو علماء کی پہچان نہیں : فرمایا کہ نیک لوگوں کو لوگ مکار سمجھتے ہیں ۔ عام لوگوں کی زبان پر یہ کلمہ ہے کہ نیچی