ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
سو روپیہ ہیں ۔ ان بزرگ نے فرمایا کہ اسے نکال ۔ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت خیرات کردوں گا ۔ فرمایا کہ نفس کو حظ حاصل ہوگا کہ ہم نے اتنے روپیہ خیرات کیے ۔ ان کو سمندر میں پھنک دے ۔ اس نے منظور کیا پھر فرمایا کہ مگر ایک ایک روپیہ کرکے پھینکنا ۔ تاکہ ذرا نفس پر آراہ چلے اور ایک دم سے پھینکنے میں تو بس ایک ہی بار مجاہدہ ہوگا ۔ ( ملفوظ 697 ) فانی فے الحق کی آخر میں حالت : فرمایا کہ جو عشاق اور فافی فی الحق ہوتے ہیں ۔ ان کی یہ حالت ہوجاتی ہے کہ آخر میں دواعی میں حرکت بھی نہیں رہتی وسوسے بھی نہیں رہتے ۔ ( ملفوظ 698 ) ذکر اللہ کیلئے ابتداء نیت کی ضرورت ہے : فرمایا کہ جب آپ چلتے ہیں تو ہر قدم پر ارادہ ہوتا ہے مگر وہ ارادہ معلوم نہیں ہوتا کیونکہ چلنے کا برابر سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ ارادہ کی طرف توجہ بھی نہیں ہوتی ۔ اسی طرح ذکر اللہ کے لیے ابتداء میں قصد اور نیت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ آخر میں نیت اور قصد کچھ بھی نہیں رہتا ۔ اگر کوئی کہے کہ صاحب جب نیت اور قصد نہیں تو ثواب نہ ملنا چاہیے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ پہلا ارادہ برابر چلا جارہا ہے ۔ ( ملفوظ 699 ) ذکر اللہ کامزہ : فرمایا کہ بعض لوگ ایسے دیکھے کہ کسی اہل اللہ کے پاس رہ کر ذکر اللہ کیا پھر دنیا میں پھنس گیا تو ہونٹ سے چاٹتے ہیں ۔ وہ مزہ ان کو یاد رہتا ہے ۔ 28 رجب المر جب 1335ھ بروز یکشنبہ ( ملفوظ 700 ) اتباع شیخ نہ ہونے کا نقصان : ایک صاحب کا خط آیا ۔ جس میں لکھا تھا کہ میری بری حالت ہے تہجد ذکر وغیرہ کچھ نہیں رہا ۔ یہ صاحب پہلے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو حضرت والا نے ان سے تھا نہ بھونہ قیام کرنے کی بابت فرمایا تھا ۔ یہ صاحب کہیں امام مسجد تھے اس وجہ سے نہ مانے اور چلے گئے ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ لوگوں میں اتباع نہیں ہے ۔ جب تک اپنی سمجھ میں نہیں آتا ۔ تب تک نہیں مانتے ۔