ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 394) نو دولتی سے ترفع کی خرابی : سہارنپور کے جسلہ میں حضرت والا وعط فرما رہے تھے کہ حضرت والا کا بباعث مشغولی کے ایک ہی سمت کو ابتدائے وعظ سے اس وقت تک رخ رہا تھا ایک شخص نے نہایت بدتہمزیبی کے ساتھ حضرت والا کو رخ پھیرنے کے لیے مخاطب کیا وہ الفاظ یہ تھے کہ اتنی دیر ہوگئی اس طرف منہ ہی نہیں کرتے ۔ یہاں تو لوگ تڑپ رہے ہیں حضرت والا نے جواب میں فرمایا کہ جناب آپ کو مجھ پر ایسی حکومت کرنے کا کیا حق حاصل ہے کوئی میں ُآپ کا ملازم تو ہوں نہیں آپ کو اس طرز کلام کرنے کے کی اجرت اس وجہ سے کہ آپ تو اچکن پہنے ہوئے اور میں کرتا پہن رہا ہوں ۔ اگر میں بھی عبا قبا پہنے ہوئے ہوتا تو آپ کی ہمت اس طرح مجھ سے کلام کرنے کی نہ ہوتی اگر آپ کرتہ والوں کو حقیر سمجھتے ہیں تو ہم اچکن والوں کو مسخرا خیال کرتے ہں جب سے اپنے اللہ کی غلامی اختیار کی ہے تو ہم اچکن والوں کو مسخرا خیال کرتے ہیں جب سے اپنے اللہ کی غلامی اختیار کی ہے تب سے اور کسی کی علامی نہیں ہوسکتی ہے اگر آپ کو اسی طرح سننا ہے تو سنیئے ورنہ چلے جایئے یہ سن کر وہ فورا جلسہ سے اٹھ کر چلے گئے ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ لیجئے یہ آپ کا شوق اور آٌپ کی یہ محبت تھی جو ذرا دیر میں ختم ہوگئی پھر ان صاحب کے چلے جانے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ قوم کے لوہار تھے ذرا مالدار ہوگئے ہیں اس کے متعلق فرمایا کہ بعض نو دولتوں کی حالت ترفع میں خراب ہوجاتی ہے جب ٹھیک رہتے ہیں جب کہ نیچے رہیں ان کے چلے جانے کے بعد ہی لوگوں نے ان کو برا بھلا کہا کہا کہ یہ بہت سخت اور بے جا حرکت انہوں نے کی ۔ (ملفوظ 395) بعض دفع مانگے ہوئےسے بہت مل جاتا ہے : دعا قبول ہونے کی متعلق فرمایا کبھی جو کچھ آدمی مانگتا ہے اس سے بہتر چیز اس کو ملجائی ہے مثلا کوئی سو روپے اللہ میاں مانگے اور دورکعت آخر شب مں نصیب ہوجائیں اور سو روپیہ نہ ملیں تو دعا قبول تو ہوگئی کیا دو رکعت سو روہے سے بھی کم ہیں ۔