ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 658) لطف بصورت قھر اور قھر بصورت لطف : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ کبھی لطف بصورت قہر ہوتا ہے کہ کبھی قر بصورت لطف ہوتا ہے سب مضمون بس دو لفظوں میں بیان کردیا ۔ (ملفوظ 659) قیامت کا ادھار : فرمایا کہ اہل ظلمت تو مبتلا ہیں ہی اہل ذکر بھی تو بعضے مبتلا ہیں کہ لذت عاجلہ کے طالب ہیں اور یہاں قیامت تک کا ادھار ہے جس کو منظور ہو وہ اختیار کرے ۔ (ملفوظ 660) محسن کے گستاخ کا انجام : فرمایا کہ مقبولان الہی یا اپنے محسن کی شان میں جو گستاخی ہوتا ہے اس کی عقل مسخ ہوجاتی ہے ایک طالب علم شاگرد مولوی اسحاق صاحب کے ان کی شان میں گستاخی تھے ایک شخص نے کہا تم شاگرد ہو وہ تو محسن ہیں ایسا تمہیں نہ چاہیے ۔ اس نے جواب دیا کہ محسن تو جب ہیں جب مجھے ان کا پڑھایا ہوا کچھ یاد رہا ہو مجھے کچھ یاد ہی نہیں ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ ادھر اس نے گستاخی شروع کی ۔ ادھر سلب ہونا شروع ہوگیا ۔ (ملفوظ 661) یہود ونصاری اور شیعوں کا خیر الامتہ اور شرالامتہ کے بارے میں جواب : فرمایا کہ یہود ونصارٰٰی سے اگر پوچھو کہ خیرامت کون وہ جواب دیں گے کہ ہمارے پیغمبر کے اصحاب اور ترابی شیعوں سے پوچھو کہ شرالامتہ کون ۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے پیغمبر کے اصحاب ۔ (ملفوظ 662) صوفیہ کے مذہب پر اعتراض کا لطیف جواب : فرمایا کہ ابن العطاء اسکندری نے ایک اعتراض لکھا ہے کہ عارفین کا مذہب ہے کہ اختاران الاختار تو یہ بھی تو ایک اختیار ہوا پھر بڑا لطیف جواب دیا ہے کہ ہر اختیار مذموم نہیں بلکہ وہی اختیار جو غیر مرضی حق ہے اور عدم اختیار کا اختیار یہ مرضی حق ہے پس یہ واجب التفی نہیں ۔