ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ان صاحب کا خط آیا تھا اور بیماری کو لکھا تھا اور دعا کے واسطے عرض کیا تھا مولوی احمد حسن صاحب نے فرمایا کہ وہ خرچ بہت معمولی کرتے ہیں حضرت والا نے فرمایا کہ اس ( یعنی گور کھپور بستی کی طرف ) لوگ عام طور پر بہت کم خرچ کرتے ہیں غریبوں کی طرح رہتے ہیں ۔ ایک گاؤں کا مالک اپنے آپ کو کچھ بھی نہیں سمجھتا امیر بالکل غریبوں کی طرح رہتے ہیں اور ڈرتے بہت ہیں بخلاف اس طرف کے ذرا سا زمیدار ڈپٹی کلکڑ کی برابر بیٹھنے کو موجود ہے اور حضرت والا نے فرمایا کہ جب وہ یہاں بھی بہت کم خرچ کرتے تھے غریبوں کی طرح رہتے تھے ۔ (ملفوظ 48 ) ملبوس شیخ کامعاملہ : فرمایا کہ میں ایک مرتبہ میرٹھ گیا جن کے یہاں میں اس وقت بیٹھا تھا وہیں ایک صاحب جو کہ حضرت حاجی صاحب رحمت ا للہ علیھ سے اجازت یافتہ اور صاحب سلسلہ شخص ہیں مرید بھی کرتے ہیں مقیم تھے انہوں نے حضرت حاجی صاحب رحمت اللہ کی عطیہ چادر نکال کر سب کو دکھلائی اور لوگوں نے اس کو چومنا اور آنکھوں سے لگانا شروع کیا میں بہت پریشان ہوا کہ اگر میں بھی یہی عمل کرتاہوں تو لوگوں کے واسطے سند ہوتی ہے اور منع کرنے کو دل گوارا نہیں کرتا کہ اپنے شیخ کا ملبوس ہے کس دل سے کچھ کہو آخر کار وہ صاحب میرے پاس بھی لائے اور کہا کہ بزرگوں کا تبرک مزکر ہوتا ہے ۔ وغیرہ میں نے کہ جی ہاں اور اس کو دیکھ کر ویسے ہی چھوڑ دیا ۔ مندرجہ بالا قسم کی کوئی تعظیم ظاہری نہ کی میرے اس عمل سے کچھ مجلس پھیکی پڑگئی اور وہ بات جو مقصود ان کا تھا حاصل نہ ہوئی پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمت اللہ علیہ کے یہاں سب قسم کے شامل تھے اور اجازت بھی دو قسم کی تھی ایک تو وہ کہ حضرت حاجی صاحب خود اپنی رائے سے اجازت مرحمت فرماتے تھے دوسری وہ کہ بعض لوگ خود حضرت حاجی صاحب سے عرض کرتے کہ حضرت میں لوگوں کو اللہ کا نام بتلا دیا کروں حضرت فرماتے کہ اچھا بھائی بتلا دیا کرو ایسے اجازت یافتہ اصحاب کی نسبت فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ بھائی میں کس طرح کہہ دوں کہ تم اللہ کا نام نہ بتلایا کرو پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے اخلاق نہایت وسیع تھے اور حسن ظن غالب تھا اس وجہ سے اس قسم کے اجازت یافتہ بھی لوگ ہیں ( ف ) حضرت حاجی صاحب سے بوجہ غلبہ ادب کے ایسے اجازت کا صدور ہوتا تھا