ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
جاری ہے ۔ وہاں دینے کے ساتھ لینا بھی تو ہے ہم کسی کو کھانے کھلاویں دو آنہ کا اور لیویں دو روپیہ تو ایسی حالت میں جب کہ ہم کھانا نہیں کھلاتے اس شخص کا عصہ 14 آنے کا فائدہ کیا ۔ لوگوں نے ایک بات دیکھ لی ہے کہ کھانا نہیں دیتے ۔ یہ نہیں دیکھتے کہ آنے والوں پر باربھی تو نہیں ڈالتا ۔ ( ملفوظ 688 ) امراء سے امتیازی معاملہ کرنے کی مصلحت : فرمایا کہ اگر کوئی دین کی حاجت لے کر آئے تو سبحان اللہ اور جو دنیا کی حاجت لیکر اتا ہے وہ نظروں سے گرجاتا ہے پھر فرمایا کہ امیروں کو جس خاص اکرام کی عادت ہوتی ہے اگر ان کا وہ اکرام نہ کیا جاوے تو ان کو رنج ہوتا ہے ۔ اس لیے ان کے ساتھ معاملہ غرباء سے ذرا ممتاز ہونا مصلحت ہے ۔ ( ملفوظ 689 ) بے دلی کی دعاء : فرمایا کہ اللہ میاں سے مانگو تو وہ خوش ہوں خواہ دین مانگو یا دنیا ۔ اور دوسرے لوگ خفا ہوتے ہیں ۔ جہاں مانگنے سے عزت ہوتی ہے ۔ وہاں تو مانگتے نہیں اور جہاں ذلت ہوتی وہاں مانگتے ہیں ۔ سب سے زیادہ شغل انسان کا اللہ میاں سے مانگنا ہونا چاہیے ۔ لوگوں نے بس ایک دعا آموختہ کی طرح یاد کرلی ۔ ربنا اتنا فی الدنیا الخ اس میں بھی منہ کسی طرف ہوتا ہے اور زبان سے پڑھتے جاتے ہیں ۔ اگر کسی حاکم کے یہاں کوئی درخواست دے اور درخواست دیتے وقت اس کا منہ کسی اور طرف کوہو تو خیال فرما لیجئے کہ اس کی درخواست کے ساتھ حاکم کیا معاملہ کریگا ۔ پھر فرمایا کہ اللہ تعالٰے سے دعا کرتے ہیں مگر اس کی قبولیت پر پورا بھروسہ نہیں ہوتا ۔ یہ حالت ہوتی ہےکہ آپ دیویں گے تو ہیں نہیں ۔ مگر خیر میں مانگتا ہوں ۔ خداتعالٰے سے مانگ کردل بھرتاہی نہیں ۔ یہ ہے مرض ۔ اگر کسی عیب کی تاویل کرلی تو نفع کیا ۔ ازالہ مرض کا تو نہ ہوا ۔ ( ملفوظ 690 ) مکان آخرت کے مراقبہ کا فائدہ : فرمایا کہ ایک تو زمان آخرت ہے اور ایک مکان آخرت ہے ۔ زمانہ آخرت تو قیامت سے شروع ہوگا اور مکان آخرت بالفعل حاضر ہے ۔ یعنی مافو ق السماء الدنیا زمان آخرت کے مراقبہ کا استحضار کم ہوتا ہے اور جمتا نہیں اور اگر جمتا ہے تو بعید ہے مکان آخرت