ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 539) مولود شریف بغیر کسی بدعت کے : فرمایا کہ قنوج میں ایک نئے مکان میں مولود پڑھنے کی درخواست مجھ سے کی گئی ہے میں نے کہا کہ میرے مولود پڑھنے سے خوش نہ ہونگے صاحب مقلد مکان نے کہا کہ میں ہر طرح خوش ہوں گا میں نے وعدہ کرلیا وہاں ایک کڑ غیر مقلد بیٹھے ہوئے تھے ان سے بھی لوگوں نے کہا کہ تم بھی آنا انہوں نے کہا لا حول ولا قوۃ میں نے کہا ان الفاظ میں ایسی کیا بات ہے جو آپ نے لاحول پڑھی ۔ صرف مولود کا نام سن کر یہ تو ممکن ہے کہ تم مجلس میں آنا اور جب کوئی بدعت شروع ہو اٹھ کر چلے جانا وہ اس پر راضی ہوئے ۔ پھر میں نے بیان کیا وہ غیر مقلد بیٹھے تھے میں نے سورۃ ابراہیم کی آیتیں بیان کیں وغیرہ مقلد بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے کہ ایسے مولود سے کسے انکار ہے پھر کھانا کھلایا گیا ۔ سب حاضرین کو میں نے کہا کہ یوں بھی تو مولود ہوسکتا ہے (ملفوظ 540 ) مولود شریف میں قیام کی حقیقت َ: فرمایا کہ جب میں اول اول کانپور آیا تھا تو میری عمر بیس برس کی تھی لوگوں نے مجھ سے مولود متعارف کو پوچھا میں نے کہہ دیا کہ بدعت ہے وہاں لوگ مولود کے بدعت بتانے والے کو ایذاء پہنچاتے ہیں مگر مجھ سے کوئی کو وحشت نہیں ہوئی ۔ لوگوں نے کہا کہ کسی طرح بھی جائز ہے میں نے کہا کہ ہاں میں بتاؤں گا کہ اس طرح جائز ہے چنانچہ ایک مجلس میں میں حضور ﷺ کے فضائل بیان کیے وہاں کے بعض مشاہیر علماء بھی شریک تھے عوام میں کانا پھونسی ہوئی کہ قیام تو ہوا ہی نہیں یہ کیسا مولود ہے افسوس ہے کہ ان علماء نے میری تائید نہ کی ۔ ایک پنجابی نے غزل پڑھی ۔ جس میں ایک یہ شعر تھا تعظیم کھڑے ہو کے بجا لاؤ ادب ہے اس کام کا انکار بڑی بے ادبی ہے سب لوگ کھڑے ہوگئے مگر میں بیٹھا رہا اب مجھ کو اگر ایسا اتفاق ہو تو بوجہ خوف فتنہ کے قیام کرلوں مگر اس وقت میں جوانی کا جوش تھا ۔ برابر بیٹھا رہا ایک طالب علم نے مجھ کو موافقت کرنے کی آہستہ سے رائے دی میں نے زور سے کہہ دیا ۔ لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ۔ صبح کو چرچا ہوا کہ ایک مولوی صاحب دیوبند سے آئے ہیں خوش بیان تو بہت ہیں مگر وہابی ہیں ایک مرتبہ ان ہی مولوی صاحب کے