ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
8 جمادی الاول 35 ھ بروز شنبہ (ملفوظ 339) دس روپے سے استغناء نہیں اور جنت سے مستغنی بنتے ہو ؟ : فرمایا کہ ایک صاحب کانپور میں میرے پاس آئے جو دس روپیہ مانگتے پھرتے تھے ان کا قول تھا کہ جنت کیا ہے دوزخ کیا ہے اور حور کیا چیز ہے ہمیں تو کسی چیز کی کچھ پرواہ نہٰیں میں نے کہا میاں جو کسی دن بیوی روٹھ جاتی ہوگی تو رات بھر میاں کو نیند نہ آتی ہوگی حور کو دیکھا نہیں ورنہ حقیقت کھل جاتی ۔ ایں مدعیاں در طلبش بنجیر انند کا نراکہ خبر شد خبرش باز نیامد اور جب تم کو دس روپیہ سے استغنا نہیں کیا منہ لیکر جنت سے استغناء کا دعویٰ کرتے ہو ۔ 10 جمادی الاول 35 ھ بروز دو شنبہ (ملفوظ 340) لنگوٹے کا نقصان : فرمایا کہ ایک مجذوب ننگے پھرا کرتے تھے متعقدین نے کہا کہ کچھ باندھنا چاہیے بالکل ننگا پھر نا ٹھیک نہیں انہوں نے کہا جو کہو وہ باندھ لوں لوگوں نے ایک لنگوٹا دیا انہوں نے باندھ لیا چونکہ غذا اچھی کھانے کو ملتی اور ہوش وحواس درست تھے نہیں اس لنگوٹے میں بھی چکنائی لگ جاتی اس وجہ سے اس لنگوٹے کو چوہے کترنے لگے ان چوہوں کے مارنے کیلئے بلی پالی پھر وہ بلی کھانے خراب کرنے لگی تواس کی ضرورت سے کتا پالا وہ کھانا خراب کرنے لگا تو اس کی حفاظت کیلئے ایک آدمی نوکر رکھا ۔ پھر اس آدمی نے جب مرغن کھانے کھا کر ادھر ادھر پھرنے لگا تو اس کی شادی کر دی پھر اس کے اولاد ہوگئی سب مجمع ایک دن ان مجذوب کے سامنے آیا جب انہیں معلوم ہوا کہ یہ قصے اس لنگوٹے کی وجہ سے ہوئے بس انہوں نے اس لنگوٹۓ ہی کو کھول کر پھینک دیا ۔