ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
وغیرہ ان کو دیتے ہیں اسی سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت حافظ صاحب کی جب کوئی قصائی دعوت کرتا تو بہت خوش ہوتے کہ گوشت اچھا کھانے کو ملے گا ۔ (ملفوظ 37) خواب میں مواخذہ خدا وندی سے بچنے کیلئے تحریر نبوی: فرمایا کہ حضرت حافظ ضامن صاحب نہایت آزاد منش تھے آپ کے یہاں کبوتر بھی پلے ہوئے تھے مگر اڑاتے نہ تھے کبوتروں کے قصہ پر فرمایا کہ محمد ہاشم دیوبندی پسر مولوی محمد قاسم کمشنر بندوبست گوالیار نے بچپن میں بیان کیا کہ میں نے حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ تشریف فرما ہیں اور آپ کے سامنے کنوتر پھر رہے ہیں انہوں نے حضورﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ کو کبوتروں سے منع فرماتے ہیں اور آپ نے کبوتر پالے ہیں ۔ حضور نے فرمایا کہ بھائی میں نے پالنے کو منع کب کیا ہے اڑانے کو منع کیا ہے پھر انہوں نے ایسی حالت دیکھی کہ گویا قیامت قائم ہے انہیں اپنا خوف ہوا کہ مواخذہ اور دوزخ سے کس طرح بچوں حضور ﷺ سے عرض کیا حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نہیں تم ڈرو نہیں تم سے کوئی کچھ نہیں کہے گا تم چلے جاؤ ۔ انہوں نے پھر عرض کیا کہ حضرت ﷺ مجھے تو خوف معلوم ہوتا ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ اچھا ہم رقعہ لکھ دیتے ہیں اس کے ذریعہ سے تم بلا خوف چلے جانا چنانچہ رقعہ حضورﷺ نے تحریر فرما دیا پھر مفتی محمد فضل اللہ صاحب نے عرض کیا لو حضور ﷺ تو دنیا میں تحریر نہ فرما سکتے تھے اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ خواب میں صورت مثالیہ نظر آتی ہے یا یوں کہا جائے کہ دنیا میں حضور ﷺ کا کتابت سے منزہ ومبرا رہنا اس حکمت سے تھا تاکہ تلبیس نہ ہو اور چوں کہ آخرت میں یہ غرض مقصود نہیں اس لیے ممکن ہے کہ حضور و ہاں کتابت فرما سکیں ۔ ( ملفوظ 38) سرسید احمد کا تحمل : کسی مفید گفتگو کے سلسلہ میں ( جو کہ مجھے یاد نہ رہی جامع عفی عنہ ) فرمایا کہ سر سید احمد خان کی ہجوم کسی نظم میں لکھی اور مدرستہ العلوم کے خاص دوازہ چوکھٹ پر کھڑے ہوکر وہ پڑھی گئی ۔ سرسید احمد خان نے مکان سے نکل کر کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ میری قوم مجھے یاد تو کرتی ہے اور پچیس روپے ان صاحب کو دیئے پھر فرمایا کہ وہ صاحب بھی کمال کرتے تھے وہ