ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
اور رسول کے احکام کی مطلق پرواہ نہیں ۔ پھر ان نو مسلم صاحب سے فرمایا کہ آپ خدا پر بھروسہ کرکے اپنے قوت بازو سے کما کر کھائیے ان کے مال پر نظر نہ کیجئے کیا دنیا میں سب جائیداد والے ہی ہیں ہزار میں سے دو یا تین صاحب جائیداد ہوں گے ۔ ورنہ سب بیچارے غربا ہی زیادہ ہیں ۔ اللہ پاک سب کو کھانے اور پہننے کو دیتے ہیں پھر ان نو مسلم صاحب نے کہا کہ میں آج رات کو یہاں قیام کرسکتا ہوں ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ میں آپ کے اس بے تکلف کے سوال سے بہت خوش ہوا آپ قیام تو سرائے میں فرمائیں اور خرچ وغیرہ کی اگر کچھ کمی ہو تو مجھ سے لیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں خرچ تو میرے پاس موجود ہے اور یہ کہہ کر وہ نو مسلم حضرت کی خدمت سے چلے گئے ان کے جانے کے بعد حضرت والا نے فرمایا کہ یہ صاحب بہت بے باک تھے بے تکلف جرات کے ساتھ بولتے تھے یہ ان کی بے باکی کچھ شکوک پیدا کرتی تھی اس لیے میں ان کے ساتھ بالکل بے مروتی سے پیش آیا ۔ (ملفوظ 50) مسلمانوں کی حکومت سے محرومی کی ایک انگریز کے نزدیک وجہ : فرمایا ایک مرتبہ شاہ عبدالعزیز صاحب نے وعظ فرمایا کہ اس وعظ میں ایک انگریز ریذیڈنٹ بھی شریک بھی تھے جب وعظ ختم ہوا تو ان ریذیڈنٹ صاحب نے کھڑے ہوکر سب اہل مجلس سے کہا کہ آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ مسلمانوں سے سلطنت کیوں نکل گئی مختلف لوگوں نے اس سوال کے مختلف جواب دیئے آخر میں ان انگریز نے کیسی سمجھ کا جواب دیا کہ میری رائے میں تو سلطنت نکل جانے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ جولوگ سلطنت کے اہل تھے ( مثل شاہ صاحب کے ) انہوں نے گوشہ نشینی اختیار کرلی اور دنیا پر لات ماردی اور جو اس کے لائق نہ تھے ان کے ہاتھ میں آئی انہوں نے اس کو برباد کیا ۔ (ملفوظ 51) نئی روشنی کے امراء فرعون بنے بیٹھے ہیں : نمبر 49 میں جن نو مسلم صاحب کا ذکر آٰیا ہے ۔ انہوں نے حضرت والا کے نصیحت آمیز کلمات سن کر یہ کہا تھا کہ سب سے پہلے امراء مسلمان جوبرے کاموں میں مشغول ہیں ان کی اصلاح کرنی چاہیے حضرت والا نے فرمایا کہ بیچارے پرانے امراء دین کے اندر دخل نہیں دیتے بلکہ وہ اپنے آپ کو گنہگار سمجھتے ہیں اگر ذرا سا بچہ بھی انہیں برا بھلا کہہ لے تو چپکے سے سن لیتے خرابی تو ان نئے امراء کی ہے جو اپنے کو فرعون سے بڑھ کر سمجھتے ہٰیں دین میں بھی یہ