ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
بزرگوں کو یوں ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے پھر فرمایا کہ شاہ ولی اللہ صاحب بڑے درجہ کے شخص ہیں یہ اگر اس قدیم زمانے میں ہوتے تو کھپ جاتے یہ بھی فرمایا کہ افعال کے اختلاف میں جو طبیعت کو دخل ہوتا ہے وہ اس قدر پوشیدہ ہوتا ہے کہ خود کو بھی محسوس نہیں ہوتا ۔ (ملفوظ 136) سفر کیلئے دریافت کا طریقہ : ایک طالب علم نے حضرت قبلہ سے دریافت کیا کہ آپ کاندھلہ جائیں گے فرمایا کہ نہیں تو پھر انہوں نے عرض کیا کہ میرے ماموں کہہ گئے تھے کہ کاندھلہ جانے کیلئے حضرت کو یاد لاتے رہنا فرمایا بس یہی کہہ گئے تھے یا اور کچھ بھی کہا تھا بیان کرو کہ کس طرح کہہ گئے تھے تب انہوں نے کہا کہ یہ کہہ گئے تھے کہ جب طبیعت ٹھیک ہوجائے اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ بس تو اول تم یہ پوچھ لیا کرو طبیعت سفر کے لائق ٹھیک ہوگئی یا نہیں پھر جانے کیلئے کہنا ۔ (ملفوظ 137) حضرت مہتمم صاحب دیوبند سے گفتگو : مہتمم صاحب دیوبند تھا نہ بھون تشریف لائے تھے روانگی کے وقت جو سواری اسٹیشن تک جانے کیلئے کرایہ کی گئی اس کے کرایہ کی نسبت میاں نذر سے حضرت قبلہ نے فرمایا کہ یکہ والے سے کہہ دینا کہ کرایہ یہاں آکر مجھ سے لے لے اس پر مہتمم صاحب نے فرمایا کہ حضرت وہ پیسہ مجھے دیدیجئے تاکہ تبرکا میں انہیں اپنے پاس رکھ لوں چنانچہ حضرت والا نے پیسے منگا کر فرمایا کہ کرایہ پیش ہے تو بے ادبی ، پھر تبسم سے فرمایا کہ ٹم ٹم والے کو دیدیجئے مگر مہتمم صاحب نے تبرکا وہ پیسے اپنے ہی پاس رکھے اور کرایہ اپنے پاس کے اور پیسوں سے دیا ۔ اس موقعہ پر حضرت والا اس طرح جھکے جکھے اور دبے دبے عاجزی وادب کے ساتھ گفتگو فرما رہے تھے کہ جیسے کوئی اپنے زندگی برزرگون سے نہایت ادب وخجلت کے ساتھ گتفگو کرت ہے ۔ (ملفوظ 138) سفارش کا طریقہ : ایک خط حضرت نے ایک مولوی صاحب کو دکھلا کر فرمایا کہ دیکھئے سفارش کا طریقہ میرا یہ ہے کہ جس کو اہل حاجت ناپسند کرتے ہیں مگر اس سے تجاوز کرنا شریعت سے تجاوز کرنا سمجھتا ہوں لوگ درخواست کرتے ہیں کہ زور دار لفاظ لکھئے بھلا دوسرے کو مجبور کرنا کہاں جائز ہے کہ یہ کام ضروری ہی کردو ۔