ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 459 ) پرانے نام سے تنفر : فرمایا کہ پرانے نام سے طبیعت کو تنفر ہوتا یے تھانہ بھون میں ایک مسجد کا نام چوٹنوں والی مسجد تھا ۔ جب پھر سے تعمیر ہوئی تو میں نے کہا کہ مسمی تو بد لاگیا اسم بھی بدلو میں نے اس کا نام لال مسجد رکھا ۔ اب اسی نام سے لوگ اس کو پکارتے ہیں اور خطوط بھی اسی نام سے آتے ہیں میں نے اس پر لال صند لا بھی کرا دیا ہے ۔ ( ملفوظ 460 ) حضرت مرزا صاحب کی بچوں سے محبت : فرمایا کہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں رحمت اللہ کی حکایت ہے کہ انہوں نے ایک مرید سے کہا کہ اپنے بچوں کو دکھلاؤ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ مرید پہلو تہی کرتے تھے اس وجہ سے کہ بچے شوخ ہوتے ہیں اور مرزا صاحب نازک مزاج تھے آخر کار حضرت کے چند بار کے تقاضہ پر ایک دن بچوں کو نہلا دھلا کر اور کپڑے پہناکر خوب ادب سکھلایا کہ ادھر ادھر مت دیکھنا پست آواز سے بولنا ۔ دہلی کے بچے تو ویسے ہی ہوشیار ہوتے ہیں اور ان کو سکھلایا گیا اس لیے وہ خوب ٹھیک ہوگئے ہیں تب وہ ان کو لے کر مرزا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے مرزا صاحب نے ان بچوں کو چھڑنا شروع کیا مگر وہ تو بندھے ہوئے تھے اس لیے ان پر اثر کچھ نہ ہوا ۔ اور بڑوں کی طرح تمیز وسلیقہ سے بیٹھے رہے تب مرزا صاحب نے فرمایا کہ بچوں کو نہیں لائے جواب دیا کہ حضرت لایا تو ہوں فرمایا کہ یہ بچے ہیں یہ تمہارے بھی باوا ہیں بچے تو وہ ہوتے کوئی ہمارا عمامہ اتار تا کوئی کچھ کرتا ۔۔۔۔۔۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اگرچہ مرزا صاحب بہت نازک مزاج تھے مگر بچوں سے کچھ تکلیف نہ ہوتی تھی ۔ ناگواری تو جاننے والے کو ہوتی ہے نہ کہ بچوں کی جو کچھ نہیں جانتے ۔ (ملفوظ 461) اذیت پر نہیں ایذاء رسانی پر غصہ آتا ہے : فرمایا کہ محض اذیت پر غصہ نہیں آتا ایذاء رسانی پر آتا ہے دیکھو اگر کانٹا پیر میں چبھ جائے تو کانٹے پر غصہ نہیں آتا اور جو کوئی جانور کاٹے تو اگرچہ اس میں پوری عقل نہیں ہے مگر کسی قدر شعور ہونے سے اس پر کچھ غصہ آتا اور آدمی کے ستانے پر غصہ اور زیادہ آتا ہے اور اگر محض اذیت پر غصہ آتا تو سب جگہ پر آتا اور یہی وجہ ہے کہ اپنوں پر غصہ زیادہ آتا ہے