ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
اور میرے متعلقین سب کے حقوق ادا کریں ہاں ایک بات کو تو دل چاہتا ہے وہ یہ کہ اگر میرے متعلقین کو کوئی تکلیف پہنچتی ہو تو اسے دفع کردیا جائے اور خیر یہ بات چاہیے توویسے بھی لکین اگرکوئی میری ہی وجہ سے ضرر سے بچالے تو مضائقہ نہیں مثلا اگر کوئی کنوئیں میں ڈوبتا ہے اور اس کو اس وجہ سے بچالیا کہ یہ فلاں کا عزیز ہے تو بھی کچھ حرج نہیں مضرت سے بچانا ضروری ہے نفع پہنچانا ضروری نہیں ہے ۔ ملفوظ ( 2) حکیم مسعود احمد کا استغناء : اوپر کے قصہ کے سلسلہ میں ہی فرمایا کہ اس بارہ میں مجھے حکیم مسعود احمد صاحب کی طبیعت بہت پسند ہے ۔ واقعی ان کی نہایت غنی طبیعت ہے ان کی جب کوئی حضرت گنگوہی کے تعلق سے خدمت کرنا چاہتا ہے تو قبول نہیں کرتے اور کہہ دیتے ہیں کہ ان کی بات ان کے ساتھ گئی میں اس قابل نہیں ہوں ۔ پھر فرمایا کہ وہ مطب کرتے ہیں اس میں موقعہ سے لے لیتے ہیں ۔ ملفوظ ( 3) چندہ بھی دباؤ ڈال کرلینا جائز نہیں : گڈھی والے صاحب نے دریافت کیا کہ فلاں مدرسہ کیلئے چندہ غلہ وغیرہ ہم لوگ نمبردار وغیرہ جمع کر لیتے ہیں لوگوں سے کہ کر اس میں کچھ حرج تو نہیں ہے فرمایا کہ اس میں کچھ نہ کچھ دباؤ بڑے لوگوں یعنی نمبردارں وغیرہ کا ضرور پڑتا ہے ۔ مدرسہ امدادالعلوم تھانہ بھون کا قصہ بیان فرمایا کہ عرصہ ہوا میں نے مدرسہ کیلئے چندہ اس طرح سے مقرر کرایا تھا کہ ایک کاغذ پر یہ لکھ دیا کہ مدرسہ کے اخراجات کیلئے چندہ کی ضرورت ہے جو صاحب ان میں شریک ہونا چاہیں وہ اپنا نام اور رقم خود اپنے قلم سے لکھ دیں ۔ اس کا غذ پر کسی معین وچندہ دہندہ کا نام نہیں لکھا گیا اور ایک لڑکے عبدالکریم کو ( جو کہ بھنگی کا لڑکا تھا مگر پھر مسلمان ہوگیا تھا ) جس کو کہ لوگ بڑی حقارت سے دیکھتے تھے وہ کاغذ دے دیا اور کہہ دیا کہ اس کاغذ کو فلاں فلاں جگہ لے جاؤ کسی سے کچھ کہنا مت صرف دے دینا اگر وہ کچھ لکھیں تب اور نہ لکھیں تب واپس کے کر چلے آنا چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ اس صورت میں جو صاحب پانچ روپیہ ماہوار دے سکتے تھے انہوں نے پانچ روپیہ سال کے بھی تو نہ لکھے مگر یہ چندہ بالکل حلال تھا اگر آپ بھی ایسا ہی کریں جائز ہوگا ۔ پھر فرمایا مجھے تو چندہ کی رقم ہاتھ میں لیتے ہوئے بھی شرم آتی ہے نواب صاحب