ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
نے کبھی ہندوستان کا خیال بھی نہیں کیا ۔ (ملفوظ 413) سلسلہ امدادیہ کی برکت : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب نہایت نرم تھے پھر فرمایا کہ اس زمانہ میں اسی سلسلہ کی جو حالت دیکھی وہ اور سلسلوں کی نہیں ۔ (ملفوظ 414 ) عقلمند کے برابر کوئی دیندار نہیں ہوسکتا : فرمایا کہ عقل اگر اپنے مصرف میں صرف ہو تو بڑی نعمت ہے لوگ یہ خیال کرتے ہیں عقلمند آدمی دیندار نہیں ہوتے میں کہتا ہوں کہ عقلمند کے برابر کوئی دیندار نہیں ہوسکتا۔ (ملفوظ 415) جاہل فقیروں کا اعتقاد : فرمایا کہ مولوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحب کانپوری ایک شخص کے پیچھے پھرتے تھے وہ شخص ایسا ہی بھنگڑسا تھا حقہ پیتا تھا ایسے ہی بہت سے آدمی جاہل فقیروں کے معتقد ہوجاتے ہیں ۔ (ملفوظ 416) ہر ماہ کی دسویں کرنے کی حکمت : ایک صاحب علم کی بابت فرمایا کہ وہ جو کانپور میں ہر ماہ میں اور بالخصوص محرم میں دسویں کیا کرتے تھے اور یہ حکمت اس کی بتلاتے تھے کہ میں اس لیے کرتا ہوں تاکہ لوگ شیعوں کی مجلس میں نہ جائیں ایک غیر مولوی صاحب نے خوب جواب دیا کہ اگر ایسا ہی ہے تو ہندوؤں کی ہولی دوالی بھی اسی نیت سے کرنی چاہیے تاکہ لوگ ان کے مجمع میں نہ جائیں ۔ (ملفوظ 417) حدیث بغیر پڑھے نہیں آسکتی معقول آسکتی ہے : فرمایا کہ لوگوں کا خیال ہوگیا ہے کہ حدیث تو بغیر آجاتی ہے اور معقول بغیر پڑھے نہیں آتی ۔ حالانکہ معاملہ بالعکس ہے حدیث بے پڑھے نہیں آتی اور اگر آدمی ذہین ہو تو معقول بے پڑھے نکال سکتا ہے ۔ (ملفوظ 418) قصائیوں کا بھلا : ہمارے قصبات میں یہ رواج تھا کہ شادیوں وغیرہ میں گوشت بینوں سے تلواتے تھے ایک بنیہ کہا کرتا تھا کہ لوگ بہت ہی بے غیرت ہیں کہ جوتول آتے ہیں میرا نمبر آنے دو جب نمبر آیا تو وہ بھی تول آئے ۔ لوگوں نے جب پوچھا تو کہنے لگے کہ میں نے بھی 40 سیر کی