ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 118) کمال میں عزت ہے : فرمایا کہ فارابی بڑے حکماء میں سے تھا مگر پریشان حالوں کی طرح جنگل میں پھرا کرتا تھا ایک مرتبہ بادشاہ کی مجلس نشاط گرم تھی وہ بھی وہیں جانکلا لوگ اس کی خستہ حالت کو دیکھ کر ہنسے اور اس سے کہا کہ تمہیں بھی کچھ علم موسیقی آتا ہے اس نے جواب دیا کہ ہاں آتا ہے پھر اس نے تار اور لکڑی کی تیلیوں کو جھولی میں سے نکالا اور اسی وقت ترتیب دیکر کام شروع کیا تمام مجلس کے لوگ بے ہوش ہوگئے جب ہوش آیا تو اس کو نہ پایا معلوم ہوا کہ فارابی تھا ادھر ادھر تلاش کیا مگر اس کا کہیں پتہ نہ لگا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ دیکھئے کمال کی عزت ہوتی ہے لباس تو اس کا عزت سے قابل نہ تھا ۔ (ملفوظ 119) بادشاہ کی عزت کپڑے سے نہیں : فرمایا کہ سلاطین کے حال یہ کہیں لکھا ہوا نہ نکلے گا کہ فلاں بادشاہ پچاس روپے گز کا کپڑا پہنتا تھا ہاں یہ تو ملے گا کہ فلاں بادشاہ ایسا زاہد تھا اس قدر کم قیمت اور سادہ معمولی لباس پہنتا تھا ۔ (ملفوظ 120) نظام حیدر آباد کی سادگی : فرمایا کہ بھائی منشی اکبر علی صاحب کہتے تھے کہ ایک جج پیوند لگا کر کپڑے پہنا کرتا تھا اور یہ قصہ بھی صاحب ہی کہتے تھے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کی ملازمت کیلئے سفارش کی وہ اچھا لباس پہنے ہوئے تھے حاکم نے ان کو نکوا دیا اور یہ کہا کہ دس روپے کی نوکری تو تمہارے لائق نہیں اور دوسو روپیہ کی ہمارے یہاں ہے نہیں اس لیے جاؤ ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ میں خود نظام حیدر آباد کو دیکھا ہے کہ وہ بلکل سادہ لباس پہنے ہوئے تھے ۔ جامع مسجد میں نماز کے لیے آئے تھے کہ ہمارے لیے مسجد میں کوئی تعظیمی قیام نہ کرے پھرے حضرت والا نے فرمایا کہ ان کی اس سادگی کی وجہ سے مجھے پوچھنے کی نوبت اس مجمع میں پہنچی کہ نظام کون سے ہیں ۔ (مفلوظ 121 ) طالب علم کیلئے زینت مناسب نہیں : فرمایا کہ ہمارے ایک دوست مدرسہ جامع العلوم میں ہم سے پڑھتے تھے انہیں اس قدر زینت کا شوق تھا کہ عروس بن گئے تھے جب کوئی انہیں بلاتا تو بڑی مشکل پڑتی تھی