ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
درخواست کو بے ادبی سمجھتا ہوں محبت وعقیدت کافی ہے اور جگہ تو بیعت ہوں گا نہیں پھر حضرت میاں جی صاحب نے فرمایا کہ چھا وضو کرلو پھر دو رکعتیں بڑھوائیں پھر حضرت والا نے فرمایا کہ ان واقعات سے میں سمجھتا ہوں کہ بیعت کو آجکل ایک رسم سمجھتے ہیں حقیقت بیعت کی نہیں سمجھتے ہیں بیعت میں کمی کرنے سے حقیقت سمجھ میں آوئے ۔ کسی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اور جگہ تو کوئ انکار نہیں کرتا اگر ایک جگہ ایسا عملدر آمد ہو بھی تو کوئی معتد بہ فائدہ نہیں ہوسکتا ۔ فرمایا کہ کان میں یہ باتیں پڑ تو جائیں بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک کو خطاب کیا دس نے سنا ان کو نفع ہوتا ہے ۔ (ملفوظ 271) تعلیم وتلقین کے بعد حقیقت بیعت معلوم ہوتی ہے : فرمایا کہ ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ میرا ارادہ تم سے بیعت کا تھا فلاں شخص مجھے گھیر گھار کر وہاں لے گیا میں نے تسلی کی کہ کیا حرج ہے ایک ہی بات ہے خوب اچھی طرح اپنےمرشد کی اطاعت کرو پھر فرمایا کہ طرز سے معلوم ہوتا ہے کہ عقیدت نہیں بس جماعت میں داخل ہوگیا اس لیے مناسب ہے کہ اول تعلیم وتلقین کی جائے پھر بیعت کا مضائقہ نہیں تعلیم وتلقین اور اتباع کے بعد معلوم ہوگا کہ بیعت کیا چیز ہے پھر بیعت کی برکت نظر آئے گی ۔ 24 ربیع الثانی 1335ھ بروز شنبہ (ملفوظ 272) ذکر وشغل کے بعد خود کو مستحق حالات باطنی سمجھنا : فرمایا کہ یہ تجربہ کی بات ہے کہ آدمی ذکر وشغل کرکے اپنے کو مستحق حالات باطنی سمجھتا ہے چنانچہ ایک صاحب نے لکھا ہے کہ آُپ کے بتلائے ہوئے وظیفہ سے فائدہ نہیں ہوتا اور قرآن مجید کی تلاوت کو انہوں نے کچھ فائدہ نہیں سمجھا اس لیے میں نے ان سے ذکر و شغل چھڑوایا ہے تاکہ خناس تو نکلے دماغ کا یہ سب مصلحت کے موافق ہے مگر ہر وقت طالب کی سمجھ میں تو مصلحتیں نہیں آتی اگر وہ مقلد ہوگا تومان لے گا یہ وجہ ہے اس طریق میں تقلید کی ۔ (ملفوظ 273) زیادہ کام جمع نہ ہونے چاہئیں : فرمایا کہ بہت سے کاموں کے جمع ہونے میں پھر تساہل ہوتا چلا جاتا ہے ۔