ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
حرمتی کی گئی تو جھگڑا پھیلے گا ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ نمازی کو نماز کے وقت جوش بہت ہوتا ہے اور واقعی ہے بھی یہ ہی بات ۔ 20 جمادی الآخر 1335ھ بروز شنبہ (ملفوظ 465) میں چھوٹا سا میاں جی ہوں اور چھوٹے کام کرتا ہوں : ایک صاحب بغرض بیعت ایک دوسرے صاحب کے ساتھ تشریف لائے ۔ حضرت والا نے ان سے چند باتیں دریافت فرمائیں جن کا جواب انہوں نے صاف نہیں دیا ۔ اس پر فرمایا کہ بات کو صاف کہنا یہ عادت مفقود ہی ہوگئی اس واسطے صاف نہیں بتلایا جاتا ہے اور اگر یہ بیعت کا نام نہ لیتے تو اتنی جھک جھک نہ ہوتی اس لیے میں نے بیعت کا سلسلہ ہی موقوف کردیا ہے البتہ اصلاح کا سلسلہ آنے کے ساتھ ہی شروع کردیتاہوں ۔ جناب رسول اللہ ﷺ جو مبعوث من اللہ تھے اپ بھی کوئی بات 3 مرتبہ سے زیادہ نہ فرماتے تھے میں آپ سے 3 مرتبہ کہہ چکا اور آپ کی طرف سے اس کا جواب نہیں ملا۔ اب آپ نے جو یہ کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آیا اس سے آپ کا دعوے تبریہ ظاہر ہوتا ہے کہ متکلم نے ایسا کلام کیا جو مخاطب کی سمجھ میں نیں آیا ۔ حالانکہ تین مرتبہ کہہ چکا ہوں اور بالکل صاف صاف کہا ہے پھر ان صاحب نے کہا کہ میں پھر آؤں اس پر فرمایا کہ اکثر پوچھنے کا منشاء کہ میں پھر آؤں ۔ بیعت کا وعدہ لینا ہوتا ہے سو مجھے وعدہ کرنے کی کیا ضرورت ہے دوسرے مجھے یہ بہت ناگوار ہوتا ہے کہ سفارشی کے ساتھ آیاجائے ہم نہ بزرگ ہیں نہ کچھ حاکم وغیرہ یہاں تو افعال واعمال اور اخلاق کی تعلیم ہوتی ہے یہ بزرگی کی الف بے تے ہے بڑے کام اور بڑے لوگوں کے متعلق ہیں میں تو چھوٹا سا میاں جی ہوں بڑوں نے اپنے متعلق بڑے کام رکھے ہیں مگر چونکہ کچے پن میں بڑے کام شروع ہوتے ہیں اس لیے کچے رہتے ہیں جراح خدمت کرتا ہے نشتر چبھوتا ہے اس کی بہت ناگواری ہوئی ہے حتی کہ اگر بچے کے سامنے ماں اس کا نام لے دیتی ہے تو وہ سہم جاتا ہے گویا کہ خادم کو اس قدر برا سمجھتا ہے میں تو خادم دین ہوں جن کو ناگواری ہوئی ہے ان کی بھی کچھ نہ کچھ خدمت تو کرہی دیتا ہوں ۔