ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 341 ) ضرورت کی وجہ سے دس قمچیاں : فرمایا کہ کانپور میں ایک لڑکا بہت شریرتھا بہت سے استاد اسکو پڑھاتے پڑھاتے عاجز آگئے تھے ایک میاں جی نے کہا کہ میں اس کو پڑھاؤں گا ۔ چنانچہ انہوں نے اس کو پڑھانا شروع کیا اور یہ معمول کرلیا کہ اس لڑکے کے روزانہ صبح کو بلاوجہ دس قمچیاں لگا دیتے تھے جب پہلے دن اس کے دس قمچی لگائی گئیں تو اس نے کہا کہ میں نے کیا خطا کی ہے میاں جی نے کہا کہ کچھ نہیں تمہیں ضرورت ہے اس کی بس اسی طرح دس قمچیاں روز لگا کرتی تھیں ۔ 11 جمادی الال 35 ھ بروزسہ شنبہ ( ملفوظ 342 ) عالمگیر کا جوش دینی وشجاعت : فرمایا کہ اکبر کے دربار میں ایسے ایسے عقلاء جمع تھے کہ ہر شخص بزات خود سلطنت کی قابلیت رکھتا تھا اور فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ شاہ جہاں کا دماغ بہ نسبت عالمگیر کے سلطنت سے زیادہ مناسب رکھتا تھا البتہ عالمگیر میں جوش دینی زیادہ تھا ۔ لیکن زوال سلطنت کی بنیاد ڈالنے کا الزام جو عالمگیر کے ذمہ رکھا جاتا ہے یہ محض غلط ہے اصل یہ ہے کہ اکبر کے زمانہ میں جو ہندوؤں کا سلطنت میں زیادہ دخل ہوگیا تھا اس کو عالمگیر نے دفعتا مٹانا چاہا اس سے سلطنت کی جڑ کمزور ہوگئ تو بانی اس کا اکبر ہے نہ کہ عالمگیر ہے پھر عالمگیر کی شجاعت کا ایک قصہ بیان کیا کہ :- ایک مرتبہ عالمگیر کی تانا شاہ سے لڑائی ہوئی دونوں طرف سے برابر گولی چل رہی تھی درمیان میں نماز کا وقت آگیا اس طرف سے جو امام بنتا ہے وہی اس طرف کی گولی سے شہید ہوجاتا تھا جب اس طرح چند اماموں کی شہادت ہوچکی تو آخرت کار حضرت عالمگیر خود امام بنے پھر گولی آئی تھی یہ آپ کی کرامت تھی مگر باوجود اس کے بعض رسوم کو یہ بھی نہ مٹا سکے چنانچہ شاہی خاندان میں قاعدہ تھا کہ لڑکیوں کی شادی نہیں کی جاتی تھی ویسی ہی بیٹھے بیٹھے وہ لڑکیاں عمریں ختم کردیتی تھیں مگر شادی نہیں ہوتی تھی اس رسم کو عالمگیر بھی نہ مٹاسکے کیونکہ بالغ لڑکیوں پر شرعا جبر نہ چل سکتا تھا ۔