ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
خوب تادیب فرماتے تھے ایک مرتبہ ایک طالب علم نے سبق پڑھتے میں الٹے لیٹ کر پاؤں پیچھے کو پھیلا لیئے ۔ بس مولانا چلائے ۔ بدتمیز بے ادب ، صرف اصلاح کی وجہ سے تنبیہ فرمائی یہ نہیں کہ اپنا ادب کرایا ۔ پھر فرمایا کہ مولوی صاحب بیٹھنے سے ایک خاص کیفیت معلوم ہوتی ہے ہرشخص کے پاس بیٹھنے سے جدا فرق معلوم ہوتا ہے کہ اسے تعبیر نہیں کرسکتے ۔ خوبی ہمہ کرشمہ وناز و خرام نیست ، بسیار شیو ہاست بتاں راکہ نام نیست (ملفوظ 735) غلط دوائی سے گندہ خواب : فرمایا کہ ایک بار علی گڑھ میں اور ایک بار بریلی میں مجھے خناق کی بیماری ہوگئی تھی ۔ شفاء خانہ سے دوا منگائی ۔ اگرچہ ڈاکٹر نے اطمینان دلادیا تھا ۔ مگر پھر بھی اس کے استعمال کے زمانہ میں ایک ایسا گندہ خواب دیکھا کہ عمر بھر بھی نہ دیکھا تھا ۔ بس پھر میں نے وہ دوا پھینک پھانک دی ۔ لوگوں نے کہا بھی کہ استعمال کرلو ۔ میں نے کہا واہ جی حقیقی شفا دینے والا اللہ تعالے ہے پھر ایک دوست نے ایک جڑی بوٹی ڈاک کے ذریعہ سے بھیج دی ۔ اس کا دھواں لینے سے مرض جاتا رہا ۔ پھر فرمایا کہ خمر سے کوئی انتفاع جائز نہیں اس کی طرف دل خوش کرنے کے لیے دیکھنا بھی ناجائز ہے ۔ فقہاء نے لکھا ہے ۔ (ملفوظ 736) حضرات علماء دیوبند کا علمی مقام : فرمایا کہ سنا ہے کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی سے فرمایا کہ خود مجتہدی تم فقیہ بڑے ہو اس پر ہم کورشک آتا ہے ۔ مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ خود مجتہد بنے بیٹھے ہو ۔ مگر ہمیں اسپر رشک کبھی نہ آیا ۔ اور ہم کو جو دو چار جزئیات یاد ہوگئے ہیں تمہیں ان پر رشک آتا ہے ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اگر ان حضرات کی کتابوں کا ترجمعہ عربی میں کرا دیا جاوے اور بتلایا نہ جاوے تو دیکھنے والے رازی ، و غزالی کے زمانہ کی بتلا دیں گے ۔ چنانچہ سنا ہے کہ شاہ ولی اللہ صاحب کی حجتہ اللہ البالغۃ کا ترجمعہ جب یورپ میں گیا تو وہاں لوگوں نے کہ یہ پہلے زمانہ کی کتاب معلوم ہوتی ہے ۔ اس زمانہ میں اس دماغ کا شخص نہیں ہوسکتا ہے کسی کو پرانی کتاب مل گئی ہوگی اور سرقہ کی راہ سے