ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
21 جمادی الاول 35 ھ بروز جمعہ (ملفوظ 357) چرم قربانی کا نمازی سے سوال : فرمایا کہ کانپور میں بقرعید کو ہم سب لوگ مسجد میں بیٹھے تھے ۔ مدرسہ کے لیے کھالیں آرہی تھیں ان کے جمع کرنیکے لیے عشاء کی نماز کے بعد تک بیٹھنا پڑا ۔ایک شخص عشاء کی نماز کے بعد آیا ۔ بیٹھنے والوں کو یہی خیال ہواکہ یہ بھی کھال لایا ہوگا ۔ اس سے دریافت کیا کہ بھائی تو کیا لایا ۔ اس نے کہا کہ صاحب کچھ نہیں میں تو نماز پڑھنے آیا ہوں ۔ (ملفوظ 358) مولانا محمد یعقوب صاحب کے ذہن کی رسائی : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب وضو کرتے میں اقلیدس ومساحت کے سوالات حل کرتے جاتے تھے ایک وہاں اسکول تھا وہاں کے مدرس پوچھنے آجاتے تھے ۔ مولانا یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ اول مرتبہ ہی میں جہاں تک میرا ذہن پہنچنا ہوتا ہے پہنچ جاتا ہے اگر نہیں پہنچتا تو میں سمجھ لیتا ہوں کہ یہ میری سمجھ میں نہیں آئے گی ۔ باوجود اس کمال کے جب سمجھ میں نہ آتا تھا تو کسی کے پاس کتاب لیکر بلا تکلف جا بیٹھتے تھے ۔ (ملفوظ 359) مولانا محمد قاسم کا فتویٰٰ میں احتیاط : فرمایا کہ مولانا محمد قاسم صاحب فتویٰ نہیں دیتے تھے ۔ یہ فرما دیتے تھے کہ مولانا رشید احمد صاحب بہت بڑے عالم ہٰیں ان کے پاس لے جاؤ ایک بار مولوی محمد علی صاحب کہتے تھے کہ ایک مرتبہ سب حضرات جمع تھے جو مسئلہ کوئی پوچھنے آتا اس سے ہر بزرگ یہی فرما دیتے کہ اس کو ان کے پاس لے جاؤ اس فن کو خوب جانتے ہیں ۔ وہ بتا دیں گے ۔ (ملفوظ 360) مولانا گنگوہی کے بچے ہوئے کھانے میں شفاء کا اعتقاد : فرمایا کہ مولانا احمد علی صاحب کو بہت بیماری میں مولانا رشید احمد صاحب دیکھنے گے مولانا احمد علی صاحب نے خادم سے فرمایا کہ مولانا گنگوہی کا بچایا ہوا کھانا مجھے دینا اس سے شفا ہوگی ۔