ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
میں پردہ کے متعلق دریافت کیا تھا کہ یہاں کی عورتیں بے پردہ پھرتی ہیں وغیرہ وغیرہ چونکہ پردہ میں تفصیل ہے لہزٰا میں نے سائل سے دریافت کیا تھا کہ آپ یہ لکھیئے کہ کون کون سے عضو ان عورتوں کے کھلے رہتے وغیرہ اس پر سائل نے نہایت سختی کا خط بیھجا کہ آپ جانتے نہیں ہیں یہاں کیا کوئی نئی بات ہے جس طرح عام طور پر سب جگہ بازاروں میں عورتیں پھرتی ہیں یہی حالت یہاں کی ہے اگر ان کو روکنے کا فتوٰی نہ دیا گیا تو سخت بد نامی ہوگی وغیرہ وغیرہ ۔ مولوی احمد حسن صاحب نے عرض کیا کہ اگر بد نامی ہوگی تو ہوا کرے ان لوگوں کو جس طرح خود نیک نامی کا خیال ہے اسی طرح اوروں کو خیال کرتے ہیں ۔ اس پر حضرت والا مد ظلہ العالی نے فرمایا کہ لوگ کافر تک تو کہتے ہیں اور اس سے زیادہ کیا بد نامی ہوگی ان کو گالیاں سنانا منظور تھا اس لیے ایسا خط بیھجا یہ بد تمیزی کی باتیں ہیں ۔ ( ملفوظ 170 ) ایک ہی خط میں فقہ اور تصوف کے مسائل پوچھنا خلاف ضابطہ : ایک صاحب نے اپنے ایک ہی خط میں فقہ اور تصوف دونوں کے مسائل دریافت کیے تھے حضرت والا نے ان کو تحریر فرمایا کہ ایک ہی خط میں فقہ اور تصوف دونوں کے مسائل جمع کرکے نہ پوچھا کیجئے ۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ چونکہ مجھے فقہ اور تصوف دونوں سے محبت ہے اس لیے میں دونوں قسم کے مسائل پوچھتا ہوں ۔ فائدہ : حضرت والا نے ضرورتا اور مصلحتا یہ قاعدہ مقرر کردیا ہے کہ ایک خط میں دوسے زیادہ باتیں نہ دریافت کی جائیں اور فقہ وتصوف کے مسائل کو ایک خط میں بعض حضرات تو ایسا غضب کرتے ہیں کہ کارڈ میں آٹھ آٹھ سوال پوچھتے ہیں اور پھر جوابات کے دلائل بھی آئندہ ہدایات کا خاص طور پر سوال کرتے وقت خیال رکھنا چاہئے ۔ ( ملفوظ 171 ) اچھے خیال کے لوگوں کو انگریزی پڑھانا فضول ہے : فرمایا کہ ایک انگریزی خواں لڑکے کا خط آیا ہے جس کی عمر 21یا 22 سال کی ہے لکھا ہے کہ میں نے انڑنس تک تعلیم کرلی ہے بس دنیا کیلئے یہ تعلیم بہت ہے بری صحبت سے بچنے کا مجھے بہت خیال ہے پھر حضرت قبلہ نے فرمایا کہ ایسے خیال کے لوگوں کو تو فضول ہی