کہ کوئی کمپنی اپناتکافل نہ کروائے ،ری تکافل کمپنیوں کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں مجوزین حضرات کا ہی ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں :
’’ ہر انشورنس کمپنی اپنے خطرات کا کچھ حصہ دوسری انشورنس کمپنی کے پاس انشور کرواتی ہے، مثلاً: اسّی فیصد اپنے پاس رکھ کر بیس فیصد حصہ کی انشورنس دوسری کمپنی کے پاس کرواتی ہے، اس کے نتیجے میں کسی پالیسی ہولڈر کو خطرہ پیش آنے کی صورت میں اس کو ادا کی جانے والی رقم کا اسّی فیصد حصہ انشورنس کمپنی خود برداشت کرتی ہے اور بیس فیصد حصہ ری انشورنس کمپنی برداشت کرتی ہے، پریمیم کی مقدار مناسب رکھنے اور خطرات کو پھیلا کر نقصان کی تلافی کو یقینی بنانے کے لئے ری انشورنس ، انشورنس کاجزو لازم سمجھا جاتا ہے اور قانوناً بھی لازم ہے، اس کے بغیر لائسنس جاری نہیں ہوتا، تکافل کمپنی بھی اس ضرورت اور قانون سے بالا تر نہیں ہے ، البتہ تکافل کمپنی ،ری تکافل کروانے کی صورت میں گویا اپنے پاس جمع ہونے والے فنڈ کو ایک دوسرے تکافل کا حصہ بنائے گی اور یوں دو تکافل وجود میں آئیں گے: (۱) ایک افراد کے درمیان اور (۲) دوسرا تکافل کمپنی اور ری تکافل کمپنی کے درمیان ‘‘۔(تکافل کی شرعی حیثیت،ص:۱۱۴)
پھر آگے چلتے ہوئے اسی کتاب میں لکھا ہے کہ:
’’ جو اصول تکافل کے لئے درکار ہیں وہی اصول ری تکافل کو بھی چلاتے ہیں ‘‘۔(تکافل کی شرعی حیثیت،ص:۱۱۵)