قانونی ہے جوفرضی، معنوی ،اعتباری ،بے جان ،گونگا اور بہرا (یعنی: غیر محسوس) ہوتا ہے، اس کی طرف حقوق اور ذمہ داریاں لوٹتی ہیں البتہ ان حقوق اور ذمہ داریوں کی ادائیگی اور معاملات وغیرہ طے کرنے کے لئے ان کو حقیقی اشخاص کی احتیاج ہوتی ہے، تو جو شخص ان ذمہ داریوں وغیرہ کو ادا کرتا ہے اسے’’ متولی‘‘ کہتے ہیں ،چنانچہ خارج میں یعنی حقیقی اعتبار سے کمپنی جوخود بھی شخصِ قانونی ہے وہ دوسرے شخصِ قانونی یعنی ’’وقف فنڈ‘‘ کی متولی نہیں بن سکتی بلکہ ان دونوں کے متولی ڈائریکٹرز بنیں گے جو اشخاص ِ حقیقی ہیں ،کیونکہ عقد کے کرنے والے کا ذوی العقول میں سے ہونا شرط ہے،ملاحظہ ہو:
شرائط الانعقاد فأنواع……أما الذي یرجع إلیٰ العاقد، فنوعان أحدھما:أن یکون عاقلاً، فلا ینعقد بیع المجنون والصبي الذي لا یعقل، لأن أھلیۃ المتصرف شرط انعقاد التصرف، والأھلیۃ لا یثبت بدون العقل، فلا یثبت الانعقاد بدو نہ؛………والثاني: العدد في العاقد، فلا یصلح الواحد عاقداً من الجانبین في باب البیع إلا الأب۔
(بدائع الصنائع، کتاب البیوع، فصل في شروط الرکن:۵؍۵۳۳، ۵۳۷، دارالکتب العلمیۃ)
(وکذا في حاشیۃ ابن عابدین، کتاب البیوع، مطلب شرائط البیع:۷؍۱۳، دار المعرفۃ بیروت)
’’ویشترط فی العاقدین کونھما عاقلین،یعرفان النفع والضرر و یباشران العقد علی بصیرۃ و تثبت‘‘۔