حضرت زید مجدہم کے مضمون کی تفصیل کچھ اس طرح ہے، کہ اولاً جب حضرت کا مضمون شائع ہوا تو مجوزین حضرات کی طرف سے اس کا جواب دیا گیا، پھر ایک لمبی خط و کتابت دونوں فریقین میں چلتی رہی، بعدا زاں جب مفتی محمد تقی عثمانی صاحب زید مجدہ کی کتاب ’’غیر سودی بینکاری‘‘ منظر عام پر آئی تو اس کا جواب لکھتے ہوئے مفتی عبد الواحد صاحب زید مجدہ نے اپنی اس کتاب ’’ہدیہ جواب ‘‘ میں تکافل پر بھی اپنا نقطہ نظر دوبارہ فیصلہ کن انداز میں نقل فرماتے ہوئے صاف تحریر فرما دیاکہ’’ مروجہ تکافل بھی اسلامی بنیادوں پر قائم نہیں ہے‘‘، چناں چہ! ڈاکٹر صاحب کی تحریرات کو پانچ فصول میں تقسیم کر کے شامل کیا گیاہے۔
اور باب ِ چہارم میں حافظ ذوالفقار علی صاحب کا مضمون ’’شرعی اور مروجہ تکافل کا تقابلی جائزہ‘‘ شائع شدہ ماہنامہ ’’محدث، شمارہ نمبر:۸ ، شعبان المعظم ؍۱۴۲۹ھ بمطابق اگست ؍۲۰۰۸ء‘‘ ان کے شکریہ کے ساتھشاملِ اشاعت کیا جا رہا ہے۔
اور بابِ پنجم میں جامعہ علوم اسلامیہ ، علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فتویٰ جوکہ ماہنامہ بینات ، شمارہ :۳ ؍ ربیع الاول ۱۴۳۴ھ میں شائع ہوا ، شاملِ اشاعت کیا جارہا ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ
اس حقیر سی کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے، اور اسے امت کے لیے نافع بنائے ، اور اس ناچیز کے لیے ذخیرہ آخرت بنائے، آمین ثم آمین
محمد راشد ڈَسکوی
رفیق شعبہ تصنیف و تالیف و استاذ جامعہ فاروقیہ کراچی
mrashiddaskvi@yahoo.com
۱۴ ؍ ربیع الاول ،۱۴۳۴ھ