مصطفیٰ کمال نے اپنی اس فتح کو دنیا پر نمایاں کرنے کے لئے مکہ معظمہ کے مؤتمر اسلامی (۲۷ء) میں شرکت کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے ایک ممبر ادیب ثروت کو اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا، ادیب ثروت واحد مسلمان نمائندہ تھا جو ہیٹ پہنے ہوئے اس مؤتمر میں شریک ہوا اور دوسرے مسلمان نمائندوں نے انقباض کے ساتھ اس کا استقبال کیا۔‘‘ ۱
بہرحال اتاترک کی زندگی پر اجمالی روشنی ڈالتے ہوئے اس کی مزاجی خصوصیات اور اس کا کردار و کارنامہ بیان کرتے ہوئے مصنف مذکور لکھتا ہے:۔
’’اس کا اپنی زندگی میں رنج و مایوسی سے بھی سابقہ پڑا، اس کو بہت کم مسرت کے مواقع نصیب ہوئے، وہ غریبوں سے محبت کرتا تھا، اور دولت مندوں سے نفرت، وہ مفکرین اور علماء سے خائف رہتا تھا، اس لئے کہ ان کی طاقت اس سے زائد تھی، وہ شراب، عورتوں اور موسیقی کا شائق تھا، وہ ان سب لوگوں سے نفرت کرتا تھا، جو اس سے اختلاف رکھتے تھے، اگرچہ وہ کبھی کبھی ان کو اپنے اغراض کے لئے استعمال کرلیتا تھا، اس کے عزم کی قوت، اس کی ضد اور کٹرپن اور اس کے ذہن کی صفائی نے اس کو بلند ترین مقام تک پہنچایا، اس کا مزاج اور عہد دونوں ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہوکر بڑھے اور ترقی کی، اس کی عظمت کا راز یہ تھا کہ اس کے مقاصد محدود و معین تھے، ایک عصری ریاست کو اپنے واضح اور معین حدود کے اندر قائم کرنا، اسی کے ساتھ اس کی یہ خصوصیت کہ وہ شکست اور تباہی کے منہ میں پہنچنے کے بعد بھی اپنے خیال پر جما رہتا تھا، اور اس سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں تھا۔‘‘ ۲
کمال اتاترک کی اصلاحات اور اس کے انقلابی اقدامات
کمال اتاترک کا مشہور انگریز سوانح نگار (H.C. ARMSTRONG) کمال اتاترک کے
------------------------------
۱۔ IBID P.265
۲۔ IBID P. 296-297