اس طرح اس دین حنیف (اسلام) کو عزت و قوت حاصل ہو سکے، مشرقی ممالک سے برطانیہ کے اقتدار کا خاتمہ اس پروگرام کا اہم جزو تھا۔" (۱)
مفتی محمد عبدہ
جہاں تک شیخ محمد عبدہ کا تعلق ہے تو اس اعتراف کے ساتھ کہ انہوں نے اسلام کی مدافعت (۲)، نظام تعلیم کی اصلاح اور جدید نسل کو دین سے مانوس کرنے کے سلسلہ میں بڑی مفید خدامت انجام دی، اس واقعہ کا اظہار ضروری معلوم ہوتا ہے کہ وہ عالم عربی میں تجدد کے ابتدائی علمبرداروں میں تھے، انہوں نے اسلام اور بیسویں صدی کی زندگی اور معاشرہ میں مطابقت پیدا کرنے کی پرزور دعوت دی ان کے خیالات اور تحریروں میں مغربی اقدار سے گہرا تاثر پایا جاتا ہے اور وہ اسلام کی ایسی ترجمانی کرنا چاہتے ہیں، جس سے وہ ان اقدار کے ساتھ میل کھانے لگے، اسی طرح سے وہ فقہ اور احکام شریعت کی ایسی تشریح و تاویل کی کوشش میں مصروف نظر آتے ہیں جس سے تمدن جدید کے مطالبات کی زیادہ سے زیادہ تکمیل ہو سکے، اس لحاظ سے ان میں اور سر سید احمد خاں میں بہت کم فرق نظر آتا ہے (۳)۔ مفتی محمد عبدہ کا یہ میلان ان کی تفسیر، فتاویٰ اور ان کی تحریروں میں صاف طریقہ پر
------------------------------
۱۔ "زعماء الاصلاح فی العصر الحدیث" از ڈاکٹر احمد امین (مصری) ص ۱۰۶۔
۲۔ اس سلسلہ میں ان کی دو قابل قدر کتابیں خاص طور پر ذکر کے قابل ہیں (۱) رسالۃ التوحید (۲) الاسلام و النصرانیہ فی العلم و المدنیہ۔
۳۔ اس فرق کے ساتھ کہ شیخ محمد عبدہ لغت عرب، علوم ادبیہ اور ادبیان اسلامیہ پر گہری نظر رکھتے ہیں اور سر سید مرحوم کا مطالعہ بہت محدود اور سطحی ہے۔