اشاعت تیزی کے ساتھ ہو رہی ہے، جس نے اس ملک کے نوے فی صدی آبادی کے مذہب (اسلام) کے لئے خطرات پیدا کر دئیے ہیں۔
نئے آزاد اسلامی ممالک مغرب زدگی کے راستہ پر
وہ مشرقی ممالک جو ابھی حال میں آزاد ہوئے ہیں، تجدد اور مغرب زدگی کے اسی راستہ پر گامزن ہیں، جس پر ترکی کمال اتاترک کی قیادت میں پیش قدمی کرچکا ہے، ایسا نظر آتا ہے کہ جیسے ان سب رہنماؤں اور لیڈروں نے مغرب کے فکری فلسفہ کو اپنے سارے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی پہلوؤں کے ساتھ اس کی مادّہ پرستانہ قومیت کو اپنے اپنے اسلامی ملک میں نافذ کرنے کا عزم مصمّم کر لیا ہے، وہ اس اسلامی مزاج کے ساتھ جس کی جڑیں اور شاخیں ہر طرف پھیلی ہوئیں ہیں، اور اس کے اجتماعی، علمی اور ثقافتی ڈھانچہ کے ساتھ (جس سے بہت فائدہ اٹھایا جاسکتا تھا، اور ملک وقوم کے مفاد میں اس سے بیش قیمت مدد لی جاسکتی تھی) مستقل طور پر برسرِپیکار اور ان معنوی اور روحانی قوتوں کے ساتھ (جو زبردست قربانیوں، دینی مصلحین کی بے لوث اور بے نظیر اخلاص کی بدولت اس امت کے افراد اور اس نسل کے دلوں میں راسخ اور دل نشین ہو چکی ہیں) برسرٍ جنگ ہیں، وہ اپنے طرز عمل، نظام تعلیم وتربیت اور اعلانات کے ذریعہ قوم کی اس قوت ایمانی اور جذبۂ دینی کو برابر کمزور کرتے چلے جارہے ہیں، جو نہ کارخانوں اور فیکٹریوں سے ڈھل کر نکلتا ہے، اور نہ پرجوش اور ولولہ انگیز تقریروں سے پیدا ہوتا ہے، اس کو صرف انبیاء کی تاثیر وصحبت ان کی طاقتور شخصیت اور اسی طرز ونمونہ کے اہل اخلاص اور اہل دعوت کی جد وجہد پیدا کرسکتی ہے، اگر خدانخواستہ انسانی دلوں میں اس کا سوتا خشک ہوجائے تو اس خلاء کو کوئی قومی شعور، سیاسی بیداری اور علم وثقافت کی ترقی پر نہیں کرسکتی، اس