تجد و مغرب زدگی کے اسباب اور ان کاعلاج!
اس وقت جب کہ کمال اتاترک کی قیادت ا(1934ء - 1938ء) میں عالمِ اسلام میں تجدد مغرب زدگی کی تحریک کے آغاز سے لے کر اس تحریک کی تاریخ اجمال و اختصار کے ساتھ آچکی ہے اور معزز ناظرین کے دیکھا ہے کہ آزاد ہونے والے اسلامی ممالک یا نئی قائم ہونے والی مسلمان سلطنتوں کے بانی اور رہنما کم و بیش کمال اتاترک کے فکر سے متفق یا اس سے متاثر نظر آتے ہیں اورہر ملک کے ذہین، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور صاحب اختیار طبقہ کا رخ کمالی طرز کی اصلاحات و ترقیات اور تجدد و مغربیت کی طرف ہے، ہم کو اس امر پر غور کرنا چاہئے کہ آیا یہ محض اتفاق ہے یا یہ کمال اتاترک کی طاقتور شخصیت کا نتیجہ ہے؟ یا اس کی تہہ میں اس سے زیادہ ٹھوس، موثر اور عالمگیر اسباب پائے جاتے ہیں کہ عالم اسلام میں ملک اور سوسائٹی کی نئی تعمیر و تشکیل کے لیے جو اٹھتا ہے وہ کمال اتاترک ہی کے نقش قدم پر چلتا ہے اور ملک کی ترقی اور استحکام کا راز تجدد و مغربیت ہی میں سمجھتا ہے۔
ہمارے نزدیک اس کے کچھ گہرے ٹھوس اور عمومی اسباب ہیں ہم یہاں مختصر طریقہ پر علیٰحدہ علیٰحدہ ان اسباب و عوامل (Factors) کا جائزہ لیں گے۔
مغربی نظام تعلیم
اہل نظر جانتے ہیں کہ انسانی وجود کی طرح نظامِ تعلیم بھی اپنی ایک روح اور ضمیر رکھتا ہے، یہ روح اور ضمیر دراصل اس کے واضعین و مرتبین کے عقائد و نفسیات زند گی کے متعلق ان کے نقطہ نظر، مطالعہ کائنات و "علم ِ اسماء" کی اساس و مقصد اور ان کے اخلاق کا