غیر اسلامی اور غیر مذہبی ساخت کی انڈونیشیائی ریاست نے آبادی کے ایک نمایاں اور معتد بہ حصہ کو اپنا مخالف بنا لیا اور اس نے حکومت کے خلاف وہ جنگ چھیڑ دی جو اس جمہوریہ کی سب سے طویل اور سب سے پُر مصارف گوریلا وار ( GORILLA WAR ) ثابت ہوئی، عام طور پر اس نامذہبیت کے جواز کے لئے یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ ملک میں ایک قابل لحاظ تعداد عیسائیوں، ہندوؤں اور دوسرے فرقوں کی ہے، لیکن حقیقتًا اس کی اصل دلیل جو زبانوں پر بہت کم آتی ہے وہ یہ ہے کہ کسی جدید حکومت کو اس قرآن کے اصول و تعلیمات کے مطابق چلایا نہیں جا سکتا جو ساڑھے تیرہ سو برس پہلے محمد ( صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم ) پر نازل ہوا تھا، دوسری بات یہ ہے کہ قرآن مجید قانون رہا تو قدرتًا اس کے وکیل اور شارح تاریک خیال علماء ہوں گے اور سیاست پر صدیوں پرانے خیالات کی چھاپ پڑ جائے گی، انڈونیشیا کی اکثر سیاسی جماعتیں، لیڈر اور اہل فکر، روشن خیال، عصر جدید کے ذہن کے نا مذہبی حکومت کے حامی اور اس بات کے قائل ہیں کہ ایک مسلمان ملک کے لئے نامذہبی ڈھانچہ ہی مناسب ہے، اور اس طرح ان کی اکثریت مغربی انداز پر سوچنے والی ہے۔‘‘ ۱؎
غیر واضح رد عمل
تجدد و مغربیت اور نا مذہبیت ( SECULARISM )کے اس کھلے رحجان اور فیصلے کے ساتھ انڈونیشیا سوکارنو کی قیادت میں تیزی کے ساتھ کمیونزم کی طرف جا رہا تھا، کمیونسٹ فوجی و انتظامی عناصرنے، فوج و حکومت پر پورے طور پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جو ناکام رہی، اس طرز عمل کے خلاف انڈونیشیا کے مسلم عوام اور خاص طور پر طلباء میں ایک شدید رد عمل رونما ہوا جس کے نتیجے میں ان اشتراکی عناصر کو فوج و حکومت سے بے دخل اور صدر کو اپنے اختیارات سے محروم ہونا پڑا، اس رد عمل کا مثبت اور ایجابی پہلو ابھی غیر واضح ہے، نہیں کہا جا سکتا کہ تجدد اور مغربیت کے جس راستے پر انڈونیشیا تیزی کے ساتھ جا رہا تھا، اس میں کیا تغیر واقع ہوگا، اور اسلامی نقطہ نظر اور احیائے اسلام کی تحریکیں اس سے کیا فائدہ اٹھا سکیں گی۔
اتنی بات واضح ہے کہ عیسائیت کو اس ملک میں خصوصی مراعات حاصل ہیں ، اور اس کی وہاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱؎ THE STORY OF INDONESIA) P . 260 . 261)