عالم اسلام مغربی تہذیب کی زد میں
انیسویں صدی عیسوی کے وسط میں عالم اسلام کو ایک بہت ہی نازک، پیچیدہ، اور اہم مسئلہ کا سامنا کرنا پڑا، اس مسئلہ کے بارے میں اس کے صحیح رویہ اور نقطہ، نظر ہی پر ایک مستقل اور آزاد دنیا کی حیثیت اور وجود کا انحصار تھا۔
یہ تازہ دم، زندگی اور نشاط، حوصلہ و عزم اور ترقی ووسعت کی صلاحیت سے بھرپور مغربی تہذیب کا مسئلہ تھا، جس شمار تاریخ انسانی کی طاقت ور ترین اور وسیع ترین تہذیبوں میں کیا جانا چاہیئے، اور جو عرصہ در حقیقت ( اگر غائر نظر سے دیکھا جائے) ان اسباب و عوامل کا ایک قدرتی نتیجہ ہے، جو عرصہ سے تاریخ میں اپنا کام کر رہے تھے، اور مناسب وقت پر اس نئی شکل میں ظاہر ہونے کے منتظر تھے۔
عالم اسلام سب سے زیادہ اس خطرہ کی زد میں تھا، اس لئے کہ کار گاہ حیات سے قدیم مذاہب کی کنارہ کشی کے بعد اسلام دینی و اخلاقی دعوت کا تنہا علمبردار، اور معاشرہ، انسانی کا واحد نگراں اور محتسب رہ گیا تھا، بہت سے وسیع، سیر حاصل اور زرخیز ممالک اسی رقبہ میں واقع تھے، چنانچہ اس مادی اور میکانکی تہذیب کے چیلنچ کا رخ بہ نسبت کسی دوسری قوم اور معاشرہ کے زیادہ تر عالم اسلام ہی طرف رہا۔